اسلام آباد ( خبرنگار) عدالت عظمیٰ نے کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا میں ملازمین کی بھرتیوں کے مقدمے میں غلط بیانی پر صوبائی حکومت کو5لاکھ رو پیہ جرمانہ کرتے ہوئے جرمانہ ایدھی فائونڈیشن کو ادا کرنے کی ہدایت کی ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے وزیراعلی ٰخیبرپختونخوا کو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم بھی دیا ۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے موقف اپنایا کہ 2009ئمیں17لوگوں کوبھرتی کیاگیاتھااوراسی سال نکال دیاگیا تھا، ہائیکورٹ نے ان ملازمین کو بحال کیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آ پ نے درخواست کو دیکھا ہے ؟ خیبرپختونخواحکومت نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے ۔ چیف منسٹرکوکہہ دیں کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس میں تمام لاآفیسرزنئے بھرتی کریں۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ جی بالکل غلطی ہوئی تاہم درخواست 2012ئمیں دائرہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کیوں نہ پورے ا یڈووکیٹ جنرل آفس کوہی معطل کردیاجائے ؟آپ لوگوں کوہم نوکری پرنہیں رہنے دیں گے ۔ اتنی بڑی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے ،آپ نے حکومتی محکموں کواپنی جاگیرسمجھاہواہے ،یہ تونوکریوں کامعاملہ ہے اگراربوں روپے کامعاملہ ہوتاتوحکومت کیساتھ کیاہوناتھا؟لگتا ہے محکمہ کے سیکرٹری نے بھی اسے پڑھناگوارہ نہیں کیا۔عدالت نے کے پی کے حکومت کی درخواست خارج کرتے ہوئے سیکرٹری کمیونیکیشن اینڈورکس کو بھی ذمہ دارقرار دیا ۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے مبینہ کرپشن کے ملزمان کی ضمانت کے مقدمے میں نیب پراسیکیوٹر کی سرزنش کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تیاری کرکے پیش ہونے کی ہدایت کردی۔ نجی سوسائٹی کو فائلیں دینے کے ملزموں کی ضمانت قبل از گرفتاری درخواستوں کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیو ٹر نے عدالت کو بتایا کہ کوئی پیسے نہیں دیئے ۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا پراسیکیوٹر نیب لوگوں کو اندر کردیتے ہیں لیکن ریفرنس کا ایک ٹکے کا پتہ نہیں ہے ۔علاوہ ازیں عدالت نے پاکپتن کے پرائمری سکول ٹیچرز کی پرموشن واپس لینے کا فیصلہ برقرار رکھا اور اپیل خارج کردی۔