روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں 8ارب 86کروڑ روپے کے غیر ملکی قرضہ سے شروع ہونے والا سندھ ایگریکلچرل گروتھ پراجیکٹ حکومت کی عدم توجہ اور انتظامیہ کی نااہلی کے باعث ناکام ہو چکا ہے۔ سندھ حکومت کی نااہلی اور انتظامی بدنظمی کے باعث حکومتی منصوبوں میں اربوں کا نقصان معمول بن چکا ہے۔ سندھ میں گزشتہ 12برس سے برسر اقتدار رہنے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی کارکردگی کا عالم یہ ہے کہ سکھر ڈویژن میں 2008ء میں شروع ہونے والے میگا پراجیکٹس اربوں روپے کے خرچ کے باوجود بھی نامکمل ہیں ۔ایک ارب 91کروڑ 10لاکھ سے شروع ہونے والے غلام محمد میڈیکل کالج کی لاگت 4ارب 76کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، لیکن منصوبہ مکمل ہونے کو نہیں آ رہا ہے۔ اسی طرح خیر پور میں شہید بے نظیر ٹیکنیکل یونیورسٹی، سندھ زرعی یونیورسٹی کیمپس اور خیر پور میڈیکل کی تعمیر بھی التوا کا شکار ہے۔ ان حالات میں سندھ ایگریکلچرل گروتھ پراجیکٹ کی ناکامی کوئی اچھنبے کی بات نہیں اگر شہری علاقوں میں کارکردگی اور جانچ کا یہ عالم ہے تو ایگریکلچرل گروتھ کا منصوبہ تو تھا ہی دور دراز دیہی علاقوں کی ترقی کے حوالے سے۔ اس منصوبے کے ذریعے نہ صرف دیہی علاقوں کے مکینوں کا معیار زندگی بہتر بنایا جا سکتا تھا بلکہ ملک کی دودھ اور گوشت کی ملکی ضروریات بھی پوری کیں جا سکتی تھیں۔ بہتر ہو گا وفاقی حکومت سندھ حکومت کے قرضوں سے مکمل ہونے والے منصوبوں کی نگرانی کا معقول بندوبست کرے تاکہ قرضوں کے استعمال کو سندھ کے عوام کا معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے یقینی بنایا جا سکے۔