مکرمی! بھارت کی ریاست آسام جہاں پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت قائم ہے۔ حال ہی میں آسام کی ریاستی اسمبلی نے مسلمانوں کے مدارس میں سطحی تعلیم فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تمام دینی مدارس بند کرنے کا بل منظورکیا ہے۔ جس کے تحت ریاست میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والے 700 سے زائد مسلم مدارس کو اپریل تک بند کردیا جائے گا۔ بل کے مطابق ان تمام 700 مسلم مدارس کو دینی تعلیم فراہم کرنے سے روکنے کی خاطر سیکنڈری اور ہائی سکولوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ آسام کی حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ آسام حکومت کا یہ اقدام مودی حکومت کی مسلم دشمنی کا عکاس ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی وزیر تعلیم ہمنتا بسوا سرما کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی ریاست آسام میں 700 سے زائد اسکول قائم ہیں، جن کو مدارس کہا جاتا ہے، انہیں اپریل تک بند کر کے ثانوی اور اعلی ثانوی تعلیمی مراکز میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ کیونکہ آسام حکومت ان تمام مدارس کو مسلم اقلیت کی مساجد کے لئے امام فراہم کرنے کی بجائے ریاست کے لئے مزید اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹروں، پولیس افسران، بیوروکریٹس اور اساتذہ اور زندگی کے مختلف شعبوں کے لئے تعلیم یافتہ افراد کی ضرورت ۔ کیونکہ مدارس میں دی جانے والی دینی تعلیم دنیا میں رائج نظام اور ضروریات کی فراہمی کو پورا کرنے کے کافی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ بھارت میں یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مسلمان مخالف کوئی قانون بنایا گیا ہو۔ بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے کئی متنازع قوانین اور اقدامات متعارف کروائے ہیں۔ جن میں شہریت قانون، لو جہاد کے خلاف قانون اور دیگر کئی اقدامات شامل ہیں۔ ( شہزاد احمد، ملتان)