اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 500ملین ڈالر کی قسط حاصل کرنے کیلئے دو سخت فیصلے کرنے کی تیاری کرلی ۔ آئی ایم ایف کی شرط پرسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قانون میں 50سے زائد ترامیم اورمختلف شعبوں کو 100ارب روپے سے زائد حاصل انکم ٹیکس چھوٹ ختم کی جارہی ہے ۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 700ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جانے کا بھی امکان ہے ۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے آج حتمی منظوری ملنے کا امکان ہے ۔92نیوزکوموصول دستاویز اور حکومتی ذرائع کے مطابق نئے قانون کے تحت وفاقی حکومت پر بجٹ خسارے کے پیش نظرسٹیٹ بنک سے نئے کرنسی نوٹ چھپوانے کا اختیارختم کردیا جائے گا۔ بیوروکریٹس یاکسی بھی سرکاری افسر کو گورنریا ڈپٹی گورنرسٹیٹ بنک آف پاکستان تعینات کرنے پر پابندی ہوگی۔ ایسا کوئی بھی شخص گورنر،ڈپٹی گورنر،ڈائریکٹر یا ممبر بننے کا اہل نہیں ہو گا جو کہ پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا ممبر ہو،کسی ایسے حکومتی ادارے میں ملازم ہو جہاں سے تنخواہ عوامی فنڈ سے ادا کی جاتی ہو، کسی بینک کا شیئرہولڈر ہو یاکسی سیاسی جماعت سے وابستگی ہو۔سٹیٹ بینکوفاقی حکومت، صوبائی حکومت،حکومتی ادارو ں کی جانب سے کسی بھی قرض،ایڈونس اور سرمایہ کاری کی گارنٹی نہیں دے گا۔ بینک کے انتظامی اور پالیسی سے متعلق معاملات کیلئے 8رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علاوہ آئی ایم ایف کی طرز پر ایگزیکٹوورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ایگزیکٹو بورڈ کی ذمہ داریوں میں ایکسچینج ریٹ پالیسی،ریگولیٹری فریم ورک کو وضع کرنا شامل ہو گا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی ایکٹ2020کے نافذ ہوتے وقت بینک پرواجب الاد قرضوں،جن میں پرائمری مارکیٹ سے خریدی گئی ایڈوانس،حکومتی سکیورٹیز شامل ہیں انہی شرائط و ضوابط کے ساتھ ریٹائرڈ ہو جا ئینگی جن کے تحت ان میں توسیع کی گئی تھی۔ سٹیٹ بینک کا اتھارائیزڈ کیپٹل 10کروڑ روپے سے بڑھا کر 500ارب روپے مقرر ہو گاجس کو 100روپے کے 5ارب حصص میں تقسیم کیا جائے گا۔بورڈ آف ڈائریکٹرز کی قرارداد کے ذریعے اتھارائیزڈ کیپٹل کو مزید بھی بڑھایا جاسکے گا بشرطیکہ وفاقی حکومت کی رضامندی مل جائے ۔ حیران کن طور پر وزارت خزانہ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ماتحت رورل کریڈٹ فنڈ،انڈسٹریل کریڈٹ فنڈ،لون گارنٹی فنڈ اور ایکسپورٹ کریڈٹ فنڈ ختم کرنے کی سفارش کردی۔