26اپریل جمعرات کو مقبوضہ کشمیرکے ضلع اسلام آبادکے قصبہ بجبہاڑہ میں قابض بھارتی فوج کے ساتھ ہوئے ایک خونریزمعرکے میںدوکشمیری مجاہدین جام شہادت نوش کرگئے جن میں ایک کانام ڈاکٹربرہان تھا۔ڈاکٹربرہان کا نمازجنازہ اداکرنے کے لئے ہزاروں لوگ امڈآئے اس موقع پرشہیدکی ساٹھ سالہ والدہ نے شرکائے جنازہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ میں نے اپنے لخت جگرکوجہادکشمیرمیں قربان ہونے کے لئے پالاتھا،آج جب میرے بیٹے کاجنازہ ہمارے روبروہے میں اسکی شہادت پراپنے رب کاشکراداکرتی ہوں کہ جس نے ہمیں اس انعام سے نوازاہے۔ میںآج بہت زیادہ فخرمحسوس کرتی ہوں کہ میںنے جس طرح اپنے بیٹے کی تربیت کی اس کاثمر مجھے مل گیاکہ اسکے قدم جادہ حق سے نہیں ڈگمگائے۔حضر ت علامہ اقبال نے کیاخوب فرمایا دولت جاوید ازو اندوختی ازلب اولا الہ آموختی ترجمہ!جاوید بیٹے انسانی وجودمیںہمیشہ رہنے والی چیزخودی ،روح یاضمیرہے ،یہ جاوداں حقیقت تونے ماںسے حاصل کی ہے اوراسی مجسم رحمت ہستی کے لبوں سے تونے کلمہ لاالہ الااللہ سیکھاہے جس کے نتیجے میں آج تومسلمان اورخودی کاامین بناہے۔ ڈاکٹربرہان کی والدہ نے شرکائے جنازہ سے اپنے خطاب میں فرمایاکہ میرابیٹاروزاول سے نیک سیرت اورصالح تھایہ اپنے رب کی رضا اور کلمہ الحق کی سربلندی اورآزادی کشمیرکے لئے قابض بھارتی فوج کے خلاف معرکہ آرائی کے لئے سربکف تھا۔میرے اس شیردل بیٹے نے جب جہاد فی سبیل للہ کی علم تھام لیا تو یہ اپنے گھرآنہیں سکاکیونکہ ہماراگھرشب وروزفوجی محاصرے میں تھا۔آپ ہی تھے کہ جنہوںنے اسے کھلایاپلایااورٹھکانہ دیا۔اس پالن پوسن کے دوران اگرمیرے بیٹے کے وجہ سے کسی کادل دھکاہویاکسی کواسکی وجہ سے کوئی تکلیف پہنچی ہوتوآج قبر میں اتارنے سے قبل اسے معاف کردے اور رب العالمین معاف کرنے والوں کوپسندکرتاہے ۔جلوس جنازہ میںاورشرکائے جنازہ سے ڈاکٹر کی والدہ کے اس رقعت آمیزمگرایمان افروزاورحوصلہ افزا خطاب کے بعدجلوس جنازہ سے ہرطرف آوازبلندہوئی کہ یہ آپ کا راج دلاراہی نہیںتھایہ ہمارابھی لاڈلاتھا ہم اس عظیم شہیدسے عرض گذاشت ہیں کہ یہ ہمیں معاف کرے ،کشمیری مائیںگولیوں سے چھلنی اپنے بچوں کی لاشوں کو دیکھتی ہیں لیکن حوصلہ نہیںہا ر رہیں ماں کی آنکھوں میں ایک ہی خواب اور ہونٹوں پر ایک ہی نعرہ ہے اور وہ ہے ’’بھارت سے آزادی‘‘۔ کشمیر ی مائیں بھارت بیزاری پرمشتمل بینر اور پلے کارڈ اٹھا کر بھارت سے نفرت کااظہاراورآزادی کے فلک شگاف نعرے بلندکرتی، آزادی کے ترانوں کوبطورلوریاں اپنے بچوں کوسناتی ہیںجسے ان کے گھربھی گونجتے ہیں،بندوق کے سامنے بے خوف ہو کربلاجھجک بھارت کو قابض اورجارح فوج کی واپسی کا مطالبہ کر تے ہوئے کشمیری مائیںہرجہت سے کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کی تاریخ میں تابناک ابواب رقم کررہی ہیں۔سچی بات یہ ہے کہ بھارتی فوجی درندوں کے ہاتھوںکشمیرکی صنف نازک کے ساتھ جو وحشیانہ سلوک ہو رہا ہے ، اس پر دل افسردہ، اور پوری قوم شرمندہ ہے۔ قابض بھارتی فوج جب کشمیری مائوں کے سامنے انکے جوان رعنابیٹوں کو درندگی کاشکاربن کرابدی نیندسلادیتے ہیں، انسان جس قدر بھی صابر و شاکر کیوں نہ ہو، ایسے عالم میں زندگی کے سارے فلسفے ، ساری حکمتیں اور محکم ضوابط ، دکھی دل کے ردعمل کو روکنے میں ناکام ثابت ہوتے ہیں۔لیکن سلام کشمیرکی ان مائوں کے عزم واستقلال پرجواس موقع پربھی فخرو انبساط کامجسمہ بن کرشہادتوں اورسعادتوں پرمٹھائیاں تقسیم کرتی ہیں ،ہاں ہاںمٹھائیاں بانٹتی ہیںاورانکے جسدخاکی پرٹافیاں نچھاورکرتی ہیں۔ کشمیری مائوںکے خلاف یلغار گو کہ ایک خوفناک کیفیت کی حامل ہے، مگر صبر وچبات کی پیکرکشمیرکی مائیں اس نفسیاتی جنگ کامقابلہ کرکے دشمن کی اس سازش کو اس کے منہ پرمار رہی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی نہ ختم ہونے والی مشکلات رک جائیں گی،ان کے مصائب کافورہوجائیں گے جو وادی کی خوبصورتی یہاں کی مائوں کی تکالیف اور دکھوں کے مقابلے میں ماند پڑ جاتی ہے۔ کشمیر کی بہادر ماؤں نے نہایت بہادری سے بھارت کی طرف سے ڈھائے جانے والے مصائب اور تکالیف جھیلے ہیں اورمسلسل جھیل رہی ہیں وہ سمجھتی ہیں کہ احتجاج اور مزاحمت آزادی حاصل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔وہ چاہتی ہیں کہ گھر بیٹھے رہنے یا ظلم کے خلاف احتجاج کرنے کے بجائے میدان میں آ کر لڑا جائے اوراپنابنیادی حق بھارت سے چھین لیا جائے۔ وہ اپنے بیٹوں کے خون کابدلہ لینے کے لئے فدائی حملہ آور بننا چاہتی ہیں۔ بھارتی قابض فوج کے جبروقہر، تشدد اور ظلم وجبر نے ان کی زندگیاں بدل دی ہیں۔ ان میں آزادی کی امید زندہ ہے۔ وہ یہ یقین رکھتی ہیں کہ ان کے بیٹوںکی قربانیاں کبھی ضائع نہیں ہونگی اوران کاخون رنگ لاکررہے گا اور وہ دن ضرور آئے گا جب یہ اندھیراچھٹ جائے گااور چارسو ان کی آزادی کاڈنکابج اٹھے گا اور انہیں فتح یعنی آزادی نصیب ہو گی۔ 26اپریل جمعرات کواذان فجرسے قبل مقبوضہ کشمیرکے ضلع اسلام آبادکے قصبہ بجبہاڑہ کے باگندرمحلہ کوقابض بھارتی فوج نے محاصرے میں لیا، پورے علاقے کوچار اطراف سے سیل کردینے کے بعد گھرگھرتلاشی شروع کردی تومحاصرے میں آئے دو مجاہدین نے ایک مکان میں مورچہ سنبھال کرقابض فوجی اہلکاروں پراندھادھندفائرنگ شروع کردی جسکے بعدقابض بھارتی فوج اورکشمیری مجاہدین کے مابین ایک خونریز تصادم ہوا ۔معرکے میں تاب مقاومت نہ لاتے ہوئے قابض فوج نے آتشی گولے برساکراس مکان کوآگ لگادی جس میں کشمیری مجاہدین مورچہ بندتھے۔مکان پوری طرح بھسم ہونے کے بعددومجاہدین کی لاشیں برآمدہوئیں جن کی شناخت 25سالہ صفدرامین بٹ ولدمحمدامین بٹ ساکن زرپورہ بجبہاڑہ اور25سالہ برہان احمدگنائی عرف سیف اللہ ولدغلام محمدگنائی ساکن مالی پورہ حبلش کولگام حال سکونت ایس کے کالونی اسلام آبادکے بطورہوئی۔ صفدر امین نے12 فروری2017ء کوقابض بھارتی فوج کے خلاف لڑنے والے محازپرسے سرگرم ہواجبکہ برہان احمد گنائی نے24جون 2018ء کو اپنادنیاوی کیرئر کو چھوڑ کر مجاہدین کی صف میں شمولیت اختیار کی۔ برہان احمدگنائی نے جب قابض بھارتی فوج کے خلاف لڑنے کافیصلہ لیاتواس وقت وہ فیریوتھراپی میں ڈاکٹریٹ کررہے تھے۔شہداء کی نعشوں کوآبائی علاقوں میںپہنچایاگیاتوان کی جنازوںمیں شامل ہونے والے لوگوں کی تعداداتنی زیادہ تھی کہ کئی بارنمازجنازہ اداکی گئی۔