اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے عدالتی معاون کی تجاویز پر اعظم سواتی کا معاملہ زبانی آرڈر کے ذریعے متعلقہ اداروں کو بھیجتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ غلط بیانی ثابت ہونے پر سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے گی ۔منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اعظم سواتی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو عدالتی معاون فیصل صدیقی نے تجویز دی کہ سول اور کریمنل معاملات میں اعظم سواتی کیخلاف کارروائی مجاز فورم میں ہوگی لیکن غلط بیانی کے معاملے میں حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کا ہوگا ۔عدالت نے تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے ٹیکس چوری اور مس ڈکلریشن کا معاملہ ایف بی آر کو بھیج دیا اور آبزرویشن دی کہ مس ڈیکلریشن ثابت ہونے پر کوورنٹو کے دائرہ اختیار میں سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی۔ چیف جسٹس نے کہا ہم مثال قائم کرنا چاہتے ہیں بڑے آدمی چھوٹوں کو روند نہیں سکتے انہیں سزا ملے گی، جو صادق اور امین ہی نہیں وہ کیسے رکن اسمبلی رہ سکتا ہے ۔ ایف بی آر اور پولیس کی رپورٹس آنے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت کریں گے ۔چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا آپ نے اب تک کیا کیا؟ جس پر آئی جی نے کہا اعظم سواتی کے بیٹے ، نجیب اﷲ، فیض، جہانزیب کیخلاف مقدمہ درج کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جوسارا کرتا دھرتا ہے اس کیخلاف کچھ نہیں کیا، کارروائی اس لیے نہیں کی وہ بڑا دمی ہے ،صرف فون نہ سننے پر آئی جی تبدیل کر دیا گیا اگر انصاف نہیں دینا تو کس چیز کے آئی جی لگے ہوئے ہیں ؟ چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا سارا کیا دھرا اعظم سواتی کا ہے ، آئی جی کو ٹیلی فون اعظم سواتی نے کئے تھے ، جے آئی ٹی رپورٹ بھی اعظم سواتی کے خلاف ہے ، آپ کو کس نے آئی جی بنایا ، آپ اعظم سواتی کو بچانے کے لئے بیٹھے ہیں،غریب لوگوں کو مارا پیٹا گیا، آپ سے کہا داد رسی کریں لیکن آپ بھی مل گئے ، ہمیں پولیس سے شرم آرہی ہے ۔ علاوہ ازیں تین رکنی بنچ نے 54 ارب قرض واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے تمام نادہندگان کو قرض کی واپسی کے لئے آٹھ ہفتوں کی آخری مہلت دیتے ہوئے قرار دیا جو کوئی قرض کا 75فیصد واپس نہیں کرے گا تو ان کا معاملہ خصوصی بنچ میں چلا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا222 میں سے صرف 39 افراد نے پیسے جمع کرائے جن لوگوں نے عدالتی آپشن نہیں لیا وہ بہت پچھتائیں گے ۔ عدالت نے قراردیا جمع کرائی گئی رقم پر بنک اور نہ ہی فنانشل اداروں کا کوئی کلیم ہے ، کسی کا کلیم نہ ہونے کی وجہ سے قرضوں سے واپس کی گئی رقم دیامر بھاشا ڈیم فنڈ میں جمع ہوگی، سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پولیس کی جانب سے سرکاری رہائش گاہوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہائوسنگ کو معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی۔دوران سماعت آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ لال مسجد آپریشن کرنے آئے تھے اور فلیٹس پر قبضہ کر لیااگر قانون پر عمل کرنے والوں نے خلاف ورزی کرنی ہے تو کام کیسے چلے گا۔ تین رکنی بنچ نے پاک پتن میں محکمہ اوقاف کی اراضی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا یہ سات مرلے اراضی پر قبضے کا مسئلہ نہیں بلکہ ہزاروں ایکڑ کا معاملہ ہے لیکن ہمارے پاس صرف سات مرلے کا جواب آیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا افتخار گیلانی کی جانب سے التوا کی درخواست آئی ہے اور درخواست گزار کے وکیل ہی افتخار گیلانی ہیں اس لئے سماعت ملتوی کرتے ہیں۔ تین رکنی بنچ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے پرنسپل انفارمیشن آفیسر سے استففسار کیا اسحاق ڈار،فواد حسن فواد ، پرویز رشید اور عطا الحق قاسمی سے پیسوں کی ریکوری کیوں نہیں ہوئی جس پر انہوں نے جواب دیا دو ماہ کل پورے ہوئے آج سب کو ریکوری کا نوٹس جاری کریں گے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے نیب نے برطانوی حکومت کو خط لکھنا تھا،ان کی واپسی کے لئے عملی اقدامات نہیں صرف خط لکھے جا رہے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا اسحاق ڈار خود آتے نہیں وہیں بیٹھ گئے ہیں ،برطانوی حکومت کے جواب کا انتظار کرلیتے ہیں۔