بھارتی ریاست گجرات کے دارالحکومت میں 2008ء میں ہونے والے بم دھماکوں کے کیس کی سماعت کرنے والی ایک خصوصی عدالت کے جج اے آر پٹیل نے جمعہ18 فروری 2022 ء کو اپنے ایک فیصلے میں38 مسلمانوں کو سزائے موت جبکہ 11کوبدنام زمانہ کالے قانون(UAPA)کے تحت عمرقیدسنائی ۔26 جولائی2008ء کواحمدآباد میں ہونے والے دھماکوں میں 56 افراد ہلاک جبکہ200 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔تاہم یہ قطعی طور پرثابت نہیں ہوا تھا کہ دھماکے ان مسلمانوں نے کئے تھے کہ جو اس حوالے سے پکڑے گئے اور جنہیں 14 برس کے بعد موت اورعمرقید سنائی گئی۔ البتہ بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کا ٹریک ریکارڈ کہہ رہا ہے کہ اس طرح کے دھماکوں کے پیچھے وہی کار فرماہوتی ہے۔سنگھ پریوارکے غنڈوں سے یہ کام لیاجاتا رہا ہے۔احمدآباد کے بم دھماکوں سے قبل 2006ء میںمالیگائوں کے بم دھماکے ہوں یاپھر2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس کوآگ لگادینا،ایسی تمام دہشت گرد کاروائیاں انجام دینے میں سنگھ پریوار کے پرچارک سنیل جوشی ،مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث کرنل پروہت اورسادھوی پرگیہ ٹھاکرکے خلاف شواہد موجود ہیں۔ لیکن وہ سب کے سب جیلوں سے چھوٹ گئے ہیںمگر بے قصوار مسلمانوںکوپھانسی کی سزادیدی گئی ہے۔ بھارت کی تاریخ اٹھاکردیکھ لیجئے ۔ اس دھرتی پر بڑے پیمانے پرمسلم کش فسادات ہوتے رہے جن میں ہزاروں مسلمان شہید کردیئے گئے۔ کیا مجال کسی ہند قاتل کو موت کی سزا ہوئی ہو۔ مسلم کش فسادات میں ملوث پائے گئے سب مجرمین کوچھوڑ دیاگیا۔ آج سے 16برس قبل18 اور19 فرروی2007ء کی درمیانی شب سمجھوتہ ایکسپریس دہلی سے لاہور آرہی تھی کہ بھارتی صوبہ ہریانہ میں اسے ہندودہشت گردوں نے ہدف بنایااس دہشت گردی میں 80سے زائد پاکستانی زندگی کی بازی ہار گئے جب کہ150سے زائد شدید زخمی ہوئے تھے ۔18دسمبر2010 ء کو سوامی آسیمانند نے دہلی کے چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ دیپک بیاس نے واضح طورپر انکشاف کیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس اور مالیگائوں بم دھماکوں میں کرنل پروہت، میجر اپادھیا، سوامی اسیم آنند ،لوکیش شرما ، سند یپ ڈانگے، کمل چوہان اس کے ساتھ ملوث تھے اور ان سب کو اس انسانیت سوز جرم میں ملوث ہونے کے باوجود 21 مارچ2019ء کو بری کر دیا گیا۔ کرنل پروہت2006ء کے مالیگاؤں بم دھماکوں میں بھی مبینہ طور پر ملوث ہے دیگرملوثین میں سوامی امریتا نند، میجر رمیش اپادھیائے اور بی جے پی رکن پارلیمان سادھوپرگیہ سنگھ ٹھاکربھی شامل ہیں مگر ان سب کو رہا کردیاگیا۔ اب یہ سب مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا زہراگل کر رہے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمان سادھو پرگیہ سنگھ ٹھاکرکالج لائف سے ہی آر ایس ایس کی کارکن بن گئی۔ آر ایس ایس سے منسلک ہونے کے بعد وہ جب بھی اسٹیج پر ہزاروں کے مجمع سے مخاطب ہوئی اسلام اورمسلمان دشمنی اس کا موضوع ہواکرتا۔ یہ وہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہے کہ جس نے علی الاعلان اورنگ آباد میں ایک جلسے کے دوران کہا تھا کہ میں بابری مسجد کو توڑنے والوں میں شامل تھی، اب رام مندر بنانے جائوں گی، سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے2002ء میں ہندو دہشتگرد تنظیم ’’جے وندے ماترم جن کلیان سمیتی ‘‘کی بنیاد ڈالی ۔ ہندودہشت گردی میں ملوثین بھارت کے اکثریتی فرقے ہندئووںسے ہیںاس لیے انہیں ہر عدالت سے کلین چٹ ملی ہوئی ہے۔ اور تواور ضمانت پر رہا ہوکرسادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے لوک سبھا کی امیدوار کے طور پر بی جے پی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑااوراسے کامیاب قراردیاگیا۔ 25اپریل2017ء کو ضمانت پر رہائی کے بعد میں وہ کھلم کھلاہندئووںکے جلسوں میں جاکر مسلمان اوراسلام دشمنی کاماحول گرماتی ہے اورہندوتو کے لیے کام کرنے لگی، وہ ہرجلسے میں کہتی ہے کہ میراکام ہندئووںکو ہندو راشٹر بنانے کے لیے تیار کرنا ہے وہ مسلسل اپنی اشتعال انگیز تقریر وں سے مسلمانوں کے خلاف نفرت کی چنگاریاں اورانگارے پیدا کر رہی ہے۔ وہ بھارت کو ہندو راشٹر دیکھنا چاہتی ہے جہاں صرف اور صرف ہندوئوں کوجینے کاحق حاصل ہو ۔ وہ کھلم کھلا کہتی ہے کہ مسلمانوں کوبھارت میں رہناہوگاتو وندے ماترم گانا ہوگا، بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگانے ہوں گے،انہیں اپنے گھروں میں دیوی دیوتائوں کی تصویریں آویزاں کرنی ہوں گی اگر نہیں کرسکتے تو اس ملک سے دفع ہوجائیںکیوں کہ یہ ملک صرف اور صرف ہندئووں کا ہے۔ 14 برس گزرجانے کے بعداحمدآباد بم دھماکوں کے کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے اس غیرمنصفانہ اورجانبدارانہ فیصلے پر بھارتی مسلمان حیران اورششدرہیں ۔ یہ فیصلہ عین انتخابی مہم کے دوران ایسے وقت میںآیا ہے جب بی جے پی اتر پردیش یا یوپی میں پریشان تھی ۔بھارتی عدلیہ کا مسلم دشمنانہ کردار دیکھیں کہ ایک طرف 38مسلمانوں کو سزائے موت اور11کوعمرقید کی سزاسنائی جاتی ہے تودوسری طرف مالیگائوں بم دھماکوں اورسانحہ سمجھوتہ ایکپریس میں ملوثین کو ضمانت پررہائی مل جاتی ہے ۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مالیگاؤں دھماکہ 2008ء میں مبینہ طور پرملوث اس وقت کے بھارتی فوج کے حاضرسروس انٹیلی جنس افیسر لفٹنٹ کرنل پرساد شریکانت پروہت کی ضمانت منظور کرنے کے بعد انہیں2017ء کو جیل سے رہا کردیاگیا۔ بھارتی فوج کے لفٹنٹ کرنل پروہت کار میں بیٹھ کر جیل سے باہر آیاتو اس کے پروٹوکول کے لئے ملٹری پولیس اور فوج کی کیو آرٹی کی ٹیمیں جیل کے باہر انتظار کررہی تھیں اورتالوجہ جیل سے رہائی کے بعد اسے سیدھے ملٹر ی اسٹیشن لے جایاگیا۔ فروری2021ء میںکرنل پروہت کو آرمی کی جانب سے بھی کلین چٹ ملی ہے کہ وہ بم دھماکوں کی سازش میں شامل نہیں تھا بلکہ وہ اپنی ڈیوٹی نبھا رہاتھا ۔