ملک کے نمایاں تاجروں اور صنعتکاروں نے آرمی چیف سے ملاقات میں معاشی جمود پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ سابق حکمرانوں کی غلط معاشی پالیسیوں اور بے دریغ قرضوں کا حصول نہ صرف معاشی بحران کی وجہ بنا بلکہ نگران حکومت کے دور میںہی معیشت کے دیوالیہ ہونے کی باتیں شروع ہو گئی تھیں۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالنے کے بعد نہ صرف اپنے منشور کے برعکس دوست ممالک سے معاونت کی درخواست کرنا پڑی بلکہ نا چاہتے ہوئے آئی ایم ایف کا پروگرام بھی لینا پڑا۔ اس سے مفر نہیں کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے حکومت کو مشکل فیصلے لینا پڑے، ان مشکل فیصلوں کی وجہ سے ہی ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 6 لاکھ تک اضافہ ہو ا ہے۔ سٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق آئندہ برس معیشت میں بہتری کے اثرات نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ حکومت کی طرف سے ایف بی آرکی ڈیجیٹلائزیشن اور شناختی کارڈ کی شرط سے ٹیکس اہلکاروں کی کرپشن اور ٹیکس چوری میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔ شناختی کارڈ کی شرط پر تاجر برادری اپنے تحفظات کا اظہار کرتی ہے اور بظاہر آرمی چیف سے ملاقات اسی تناظر میں کی تھی۔ بہتر ہو گا حکومت تاجر برادری کے جائز مطالبات کے حل کی حتی المقدور کوشش کرے۔ تاہم تاجروںپر بھی ملک کے بہترین مفاد میں لازم ہے کہ وہ کرپشن کے خاتمے اور جائز ٹیکس کی ادائیگی کے لیے حکومتی اقدامات کی تائید کریں تاکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالا جا سکے۔