اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ افغانستان میں جامع حکومت کے قیام کیلئے طالبان سے مذاکرات کاآغازکردیا۔اپنے ٹویٹس میں وزیراعظم نے کہا دوشنبہ میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے رہنمائوں سے ملاقاتوں خصوصاً تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف سے طویل بات چیت کے بعد انہوں نے ایک شمولیتی حکومت کی خاطر تاجک، ہزارہ اور ازبک برادری کی افغان حکومت میں شمولیت کیلئے طالبان سے مذاکرات کی ابتدا کر دی ہے ۔وزیراعظم نے کہا 40 برس کی لڑائی کے بعد (ان دھڑوں کی اقتدار میں) شمولیت ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کی ضامن ہو گی جو محض افغانستان ہی نہیں بلکہ خطے کے بھی مفاد میں ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے آر ٹی(عربی) چینل کو انٹرویو میں کہا ہے کہ افغانستان میں موجودہ طالبان حکومت کو تسلیم کیا جانا بہت اہم قدم ہوگا ،پاکستان کے نکتہِ نظر سے افغان سرزمین سے دہشت گردی کا بھی خطرہ ہو سکتا ہے ،سعودی عرب، ایران کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے ، ہمسایہ ممالک کے ساتھ جتنا مہذب تعلق ہوگا وہ تجارت اور پورے خطے کے مفاد میں ہوگا۔پاکستان کی طرف سے طالبان کی مدد کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا اگر تصور کر لیا جائے کہ پاکستان نے طالبان کی امریکہ کے خلاف مدد کی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پاکستان امریکہ اور تمام یورپی ممالک سے طاقتور ہے اور یہ کہ پاکستان ایک ہلکے ہتھیاروں سے لیس ملیشیا کے ساتھ جس کی تعداد 70 ہزار ہے ، وہ بہترین ہتھیاروں سے لیس 3 لاکھ فوجیوں پر مشتمل فوج کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا۔انہوں نے کہا اس حوالے سے بدقسمتی سے ہمارے خلاف ایک پروپیگنڈا مہم شروع کی گئی، پراپیگنڈے کا کردار بھارت ہے جس نے اشرف غنی کی افغان حکومت پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا افغانستان میں موجودہ طالبان حکومت کو تسلیم کیا جانا بہت اہم قدم ہو گا، افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ہم ایک ایسی پالیسی تشکیل دے رہے ہیں کہ افغان حکومت کو کیا کرنا چاہئے کہ ہم سب ان کی حکومت کو تسلیم کر لیں۔انہوں نے کہا سب سے اہم بات یہ ہے کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت قائم ہو ۔