ڈیووس(نیوز ایجنسیاں؍ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماراسب سے بڑا چیلنج کرپٹ مافیا سے نمٹنا ہے جو ہر روز ایک نئی افواہ اڑاتے ہیں ، یہ لوگ نہیں چاہتے کہ حکومت کامیاب ہو ، کیونکہ ہماری کامیابی کا مطلب ان کا حکومت سے باہر ہونا بلکہ جیل جانا بھی ہے اور ان میں سے کچھ پہلے ہی جیل میں ہیں، ان خیالات کا اظہار عمران خان نے پاکستان بریک فاسٹ میٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا میرایقین ہے کہ پاکستان اچھی حکمرانی سے ترقی کرے گا، نظریات کے بغیر قومیں تباہ ہو جاتی ہیں، میراوژن پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے ۔انہوں نے کہا مہاتیر محمد نے ملائیشیاء میں 20سال حکومت کی،میں نے مہاتیر محمد کا بلاگ پڑ ھا اور مجھے لگا کہ وہ پاکستان کے حوالہ سے ہی بات کررہے ہیں، کرپٹ ’سٹیٹس کو‘ پاکستان کا بھی مسئلہ ہے جس نے پاکستان پر 30سال تک حکومت کی اور یہ منظم نظام ان لوگوں کے ساتھ مل کرکام کرتا ہے جو کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھاتے ہیں، ہماراسب سے بڑا چیلنج کرپٹ مافیا سے نمٹنا ہے جو ہر روز ایک نئی افواہ اڑاتے ہیں ، یہ لوگ نہیں چاہتے کہ حکومت کامیاب ہو کیونکہ ہماری کامیابی کا مطلب ان کا حکومت سے باہر ہونا ہے بلکہ ان کا جیل جانا بھی ہے اور ان میں سے کچھ پہلے ہی جیل میں ہیں، کرپٹ افراد اداروں کو تباہ کردیتے ہیں،ہم آہستہ، آہستہ تبدیلی کی طرف بڑھ رہے ہیں، اداروں کی تباہی آسان اور انہیں بنانے میں وقت لگتا ہے ۔ انہوں نے کہا بجلی کے شعبہ میں ہمیں بہت بڑے سرکولرڈیٹ کا سامنا ہے جو کہ 1.7ٹریلین ہے ،ہم واپس جا کر تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس معاملہ پر مشاورت کریں گے کیونکہ صارفین پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے ، عوام میں موجود ہونے کی وجہ سے میں گزشتہ 40 سال سے تنقید کا سامنا کررہا ہوں تاہم گزشتہ ڈیڑھ سال سے تو مجھے بے پناہ تنقید کا سامنا ہے اور اس سے بچنے کے لئے میں نے اخبار پڑھنا چھوڑ دیا ہے اور جو کچھ بھی ہو جائے شام کو ہونے والے ٹی وی پروگرام نہ دیکھیں۔ انہوں نے کہا جب معیشت بیمار ہو اور آپ اصلاحات متعارف کراتے ہیں جو کہ ایک تکلیف دہ عمل ہے ، یہ ایسے ہی ہے کہ ہم سب جنت میں جانا چاہتے ہیں لیکن ہم میں سے کوئی مرنا نہیں چاہتا ۔انہوں نے کہا ہم درست سمت میں جارہے ہیں اور میں دیکھ رہا ہوں کہ آگے پاکستان کے لئے اچھا وقت ہے ۔ وزیراعظم نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا لیکن موجودہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہے ۔عمران خان نے کہا دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پا چکے ہیں اور ہم نے انتہا پسندوں کو قومی دھارے میں شامل کیا ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان سرمایہ کاری اور سیاحت کے لئے محفوظ ترین ملک ہے ۔پاک چین راہداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا سی پیک کے تحفے پر چین جیسے ہمسایہ دوست کے انتہائی مشکور ہیں، سی پیک سے بیرونی سرمایہ کاری میں بے پناہ اضافہ ہوا۔مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری جان لے کہ کشمیر کا مسئلہ گھمبیر ہو چکا ہے ، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی تسلط قائم کر رکھا ہے ۔انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے اور امریکہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔بھارت کے متنازع شہریت کے قانون پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا مودی حکومت مہاتما گاندھی کے نظریات سے انحراف کر رہی ہے ، بھارتی شدت پسند تنظیمیں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا بھارتی شہریت کا نیا قانون مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ہے ، شہریت قانون کی مسلمانوں، عیسائیوں اور ہندو دانشوروں نے بھی مخالفت کی۔مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، مذاکرات بہترین حکمت عملی ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان کے سعودی عرب، ایران اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا خاتمہ مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم سے یورپی پارلیمنٹ کے صدر ڈیوڈ ساسولی نے ملاقات کی۔دریں اثنا وزیراعظم سے جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعاون کے امور پر غور کیا گیا۔دریں اثناء وزیراعظم سے کے او سی ہولڈنگز کے چیف ایگزیکٹو لیونٹ کیکیرو رگلو نے بھی ملاقات کی۔