مکرمی !کسی بھی قسم کی تبدیلی یا ترقی کے ارتقائی مراحل طے کرنے کے لیے جہاں بیرونی عناصر درکارہیں وہی اندرونی طور پر بھی کچھ بنیادی تبدیلیاں ذاتِ انسانی میں ناگزیر ہوتی ہیں۔یہ بنیادی تبدیلیاں ہماری ذات‘ عادات، مزاج اورفطرت و انا کی سلطنت سے تعلق رکھتی ہیں۔بیرونی دنیا میں تبدیلی کے خواہاں او ر شوقین افراد کاسامنااور مقابلہ جب بھی اپنی ضد‘ انا اور ہٹ دھرمی کی سلطنت کے ساتھ ہوا ہے وہ ہیچ نظرآئے ہیں۔قوموں کی ترقی اور سماجی بہتری کا راز سوچوں کی تبدیلی اور عادتوںکے تغیر میں پنہاںہے۔ جہاںافراد کی سوچ اور عادتیں بدلتی ہیںوہی سے ترقی کی روشن راہیں نظر آنا شروع ہوتی ہیں۔انسان کی سوچ او ر عادتوں کی تبدیلی خواہ ذاتی ہوں یا اجتماعی ہر دو صورتوں میں انسانی ترقی و کمال ہی اس کا مقدر ہوتا ہے۔ لہٰذ ا بیرونی دنیا کے خلاف قیام سے پہلے اپنے اندر کی دنیا و ریاست میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ہمار ا جسم ایک سماج ہے اور اس سماج کے اندر بے تحاشا برائیاں اور خرابیاں ہیں۔ (یاور عباس ہولہ،گلگت )