کراچی (سٹاف رپورٹر،92 نیوزرپورٹ ، نیوزایجنسیاں ) پاکستان تحریک انصاف نے سندھ حکومت کیخلاف نیب میں شکایت جمع کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے حکومت سندھ میں جو بھی کام ہوتا ہے اس میں 52فیصد رشوت جاتی ہے ۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے حلیم عادل شیخ اور دیگر رہنماؤں کیساتھ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا جب سے حلیم عادل شیخ نے حکومت سندھ کو ایکسپوز کرنا شروع کیا، اسوقت سے حکومت سندھ ان کی دشمن بنی ہے ، ان کے پاس کوئی عزیر بلوچ نہیں ورنہ ان کا تیا پانچہ ہو چکا ہوتا اور اگر آج کوئی عزیر بلوچ مل جائے تو یہ شہید کرائے جا چکے ہوتے ۔ ایس ایس پی رضوان نے سعیدغنی کے بھائی کیخلاف منشیات کی فروخت کے الزامات عائد کیے ، امتیاز شیخ پر بھی لگے تھے ۔انہوں نے دعویٰ کیا حکومت سندھ میں جو بھی کام ہوتا ہے اس میں 52فیصد رشوت جاتی ہے ، اس پر بھی میڈیا کو توجہ دینی چاہیے کہ ایک بل کو پراسیس ہونے میں کونسا محکمہ کتنا فیصد حصہ لیتا ہے ۔تحریک انصاف میں کوئی مسٹر ٹین پرسنٹ نہیں ۔میں سندھ حکومت کیخلاف نیب میں ایک شکایت داخل کرنے جا رہا ہوں کہ انہوں نے سندھ کو برباد کیا، انہی نے پیسے لوٹے اور اب دیکھنا ہے نیب سندھ کیا ایکشن لے گا۔ کراچی کو پیپلزپارٹی والوں نے تباہ کیا ۔ہم بطور تحریک انصاف اس تحقیقات کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہمیں کوئی پریشانی نہیں اور خود کو جوڈیشل انکوائری کیلئے پیش کر رہے ہیں البتہ ہم میڈیا ٹرائل کی مذمت کرتے ہیں۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کل شکایت کی بنیاد پر نیب کا نوٹس نکلا اور ساتھ منی لانڈرنگ اور چائنا کٹنگ کے الزامات بتائے جا رہے ہیں حالانکہ نیب کے نوٹیفکیشن میں کہیں بھی منی لانڈرنگ کا ذکر نہیں ۔ مجھے نشانہ بنانے کیوجہ یہ ہے کہ ہم نے اومنی گروپ کیخلاف ریلی نکالی تھی ۔ میرے خلاف اینٹی کرپشن کو استعمال کیا گیا، ہمارا دامن صاف ہے ، ہم نے اسی لیے آج اپنے آپ کو میڈیا کے سامنے پیش کیا ہے اور جب بھی نیب بلائے گا تو ضرور پیش ہوں گے ۔ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا انہیں نیب پر اعتماد نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے کسی رہنما کیخلاف کارروائی کرے گا۔ محسوس ہوتا ہے نیب نے حلیم عادل شیخ کو کلین چٹ دینے کیلئے یہ معاملہ اٹھایا ، ایسی کوئی مثال ہمارے سامنے نہیں جس میں نیب نے ٹھوس شواہد ہونے کے باوجود پی ٹی آئی کے کسی رہنما کیخلاف کارروائی کی ہو۔لیاری امن کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان تعلقات تھے ۔ لیاری امن کمیٹی کو پارٹی میں شامل کرنے کیلئے پی ٹی آئی کراچی کے 3 اہم رہنماؤں نے بہت جَتن کیے تھے جس کے بعد لیاری امن کمیٹی کے لوگ عمران خان کے جلسوں کا حصہ بنتے رہے ۔ علی زیدی نے حبیب جان کی ویڈیوز ریلیز کرکے کارنامہ قرار دیا لیکن اسی شخص نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے عزیر بلوچ کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ذوالفقار مرزا سے بات کی۔ وزیر بلدیات ناصر شاہ کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی کاکہنا تھا شوگر کمیشن کی رپورٹ آگئی، وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، اسد عمر، مشیر خزانہ، مشیر تجارت، جہانگیر ترین اور خسرو بختیار پر انگلیاں اٹھیں لیکن کسی ایک شخص کو نیب نے طلب نہیں کیا۔ اس وقت ملکی معیشت کا برا حال ہے اور عوام کے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے اس حکومت نے نیا طریقہ اختیار کیا کہ نان ایشوز کو سامنے لا کر اس پر شور مچاتے ہیں اور میڈیا کی توجہ اس جانب مبذول کرادیتے ہیں۔ علی زیدی بیوقوف نہیں بیوقوفوں کے سردار ہیں جنہوں نے دو روز قبل دعویٰ کیا کہ وہ ایک تہلکہ خیز ویڈیو منظر عام پر لانے والے ہیں اور پھر حبیب جان کی ویڈیو ریلیز کی گئی۔ میں کئی روز سے کہہ رہا ہوں پی ٹی آئی کا عزیر بلوچ سے رابطہ تھا اور پی ٹی آئی کے دھرنوں میں امن کمیٹی کے لوگ شریک ہوتے رہے اور ان کی دعوتیں اور ملاقاتیں ہوتی رہیں۔اب حبیب جان بلوچ نے بھی ان تمام باتوں کی تصدیق کردی کہ کراچی میں پی ٹی آئی کے جلسے امن کمیٹی کی وجہ سے کامیاب ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے دھرنے میں بھی امن کمیٹی کے لوگوں نے شرکت کی اور تقریریں کیں۔ حبیب جان بلوچ نے کہاعلی زیدی امن کمیٹی کے افراد سے رابطے میں تھے اور درخواست کرتے رہے کہ پی ٹی آئی کے جلسے کامیاب کرائیں، ان کے دھرنوں میں شرکت کریں۔ایک انٹرویو میں حبیب جان نے یہ ساری باتیں تسلیم کرنے کے علاوہ ایک نیا ایک انکشاف یہ کیا کہ لندن میں پی ٹی آئی کی رابعہ نام کی خاتون رہنما کے فون پر 2011 میں عمران خان اور ذوالفقار مرزا کی بات ہوئی جس میں یہ طے ہوا کہ امن کمیٹی پی ٹی آئی کی حمایت کرے گی۔ حبیب جان نے تسلیم کیا کہ اس نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور علی زیدی نے 2014 میں ایک ٹویٹ کے ذریعے بھی اس کی تائید کی تھی اور جب کسی نے اعتراض اٹھایا کہ یہ لوگ قاتل ہیں تو علی زیدی نے جواب دیا ان کیخلاف تمام مقدمات سیاسی بنائے گئے ۔ اگر یہ لوگ دہشتگردی کیخلاف مہم چلارہے ہیں تو پھر بلدیہ ٹاؤن سانحے کی جے آئی ٹی کا ذکر کیوں نہیں کرتے جس میں واضح بتایا گیا کہ کس سیاسی جماعت نے یہ سب کیا جو آپ کے اتحادی ہیں۔ان کا کہنا تھا کراچی کے شہریوں پر لوڈ شیڈنگ کا عذاب اس نالائق اور نااہل حکومت کی بدانتظامی کی وجہ سے آیا ہے ۔وزیر اطلاعات سندھ ناصر شاہ نے کہا غیرقانونی تعمیرات پرحلیم عادل شیخ سمیت تمام افراد کیخلاف کارروائی ہو گی ۔ ناصر شاہ نے کہا اب چونکہ خود حلیم عادل شیخ اپنی کرپشن تسلیم کرچکے تو عمران خان انہیں فوری عہدے سے ہٹادیں۔