فیصل آباد(ذیشان خان) پی ٹی آئی کی حکومت کی طرف سے فیصل آباد کے بند کارخانوں کو ایک میں چالو کرنے کا اعلان بھی سیاسی دعوی نکلا، وزیر خزانہ اسد عمر کے 18ستمبر کواعلان کہ حکومتی پالیسی سے ایک ماہ میں بند کارخانے چالو ہوجائیں گے ،ڈیڑھ ماہ گزرنے کو ہے مگر بند کارخانوں کو چلانے کے لیے ایک فیصد بھی کام نہیں ہوسکا، بلند مارک اپ ،توانائی بحران اورزیادہ قیمت ، عالمی کساد بازاری ، سٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ سمیت دیگر مسائل نے ٹیکسٹائل سٹی کوکھنڈروں میں تبدیل کردیا ،متعدد صنعتی یونٹس پر تالے پڑچکے ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیاکہ ٹیکسٹائل کے حوالے سے دنیا بھرمیں فیصل آباد کا نام روشن کرنے والے اداروں میں چناب لمیٹڈ ، ایم ٹیکس ، ایم ایس سی ٹیکسٹائل ، بسم اﷲ ٹیکسٹائل ، آرزوٹیکسٹائل ،سویٹی ٹیکسٹائل ، جیگوارلمیٹڈ ، الرحمت ٹیکسٹائل ، شہزاد صدیق پرنٹنگ، بن بشیر ٹیکسٹائل ، اشفاق ٹیکسٹائل سمیت متعددادارے بند ہوچکے ہیں یا ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کرکے کثیر زرمبادلہ کما کر معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت کھو کر ایکسپورٹ سے لوکل مارکیٹ تک محدود ہوچکے ہیں جبکہ چلنے والے ادارے بھی 40 سے 50 فیصد کی پیداواری صلاحیت پرچل رہے ہیں ۔اس حوالے سے فیصل آباد چیمبر کے صدر سید ضیاء علمدار حسین نے بتایاکہ چیمبر کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ تمام بند یونٹس کی تفصیل فراہم کی جائے جس میں یہ تحریر ہوکہ کون سا یونٹ کس وجہ سے بند ہوااور کس کس ملک میں نئی منڈی تلاش کرکے ایکسپورٹ بڑھانے میں اہم کرداراداکیا،کتنے ورکرز کو روزگار فراہم کیا ، سوشل سکیورٹی کنٹری بیوشن ،ورکر ویلفیئر فنڈ ، ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن ،میرج گرانٹ ، ڈیتھ گرانٹ ، ورکرو ں کی تعلیم کے لئے وظائف کی مد میں کتنی رقم اداکی جبکہ تمام بند یونٹس کو دوبارہ سے چلانے کے لئے قابل عمل تجاویز بھی دی جائیں ۔معاشی ماہرین کے مطابق سٹیٹ بنک کی پابندیوں کے باعث بند یونٹس کو کوئی بھی بنک قرضے نہیں دے رہا۔وفاقی حکومت یا وزارت خزانہ کی جانب سے بیمار صنعتی اداروں کی بحالی کے لئے نان پرفارمنگ لونز کا اجرا کردے اور مانیٹرنگ کے لئے عملہ تعینات بھی کردیا جائے تو نہ صرف ان صنعتی یونٹس کودوبارہ بحال کیا جاسکتا ہے ۔