اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ نے 10ویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کیخلاف مسلم لیگ (ن)کی درخواست پر وفاقی حکومت سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جو معاملہ اسمبلی کے فلور پر حل نہیں ہوتا وہ عدالت میں لے آتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن)کے نائب صدرانجینئر خرم دستگیر نے 10قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے مئوقف اختیار کیا کہ مشیر خزانہ کو آئین کے تحت قومی مالیاتی کمیشن میں شامل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس کیلئے وزیر خزانہ کا عہدہ مخصوص ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی10 ویں مالیاتی کمیشن کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ مفروضوں پر بات نہ کریں بلکہ حقائق پر بات کریں اور اگر یہ درخواست مسترد ہوئی تو درخواست گزار کو مثالی جرمانہ کیا جائے گا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ جو مسائل پارلیمنٹ میں حل نہیں ہوتے وہ عدالتوں میں لے آتے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اصل معاملہ یہ ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت ہوئی یا نہیں ہوئی اور اگر مشاورت نہیں ہوئی تو پھر اس پر کیس بنتا ہے ۔ عدالت نے درخواست کو باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور دیگرفریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ۔