اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،خصوصی نیوز رپورٹر ) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ترمیمی فنانس بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2018 میں ترقیاتی منصوبوں پر 6 سو 61 ارب روپے مختص کئے گئے تھے ، جسے اس سال بڑھا کر 725 ارب روپے کردیا گیا ہے ، اس میں سے 50 ارب کراچی کی ترقی کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔یہ تمام کام پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے کئے جائیں گے اور بجٹ پر اس کا بوجھ نہیں پڑے گا۔سی پیک کے منصوبوں میں ایک روپے کمی نہیں آنے دیں گے ۔ دیامر بھاشا ڈیم کو 6 سال میں تعمیر کیا جائے گا، ڈیم کیلئے مختص رقم میں کوئی کمی نہیں ہو گی ۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے سال بجٹ خسارہ 4.1 تھا، کوشش کریں گے برآمدات میں اضافہ ہو، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں، بیرونی قرضے 60 ارب ڈالر سے بڑھ کر 95 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ۔ انہوں نے کہا گیس کے شعبے میں 100 ارب سے زائد خسارے کا سامنا ہے ، بجٹ میں تبدیلی نہ کی گئی تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا موجودہ صورتحال میں خسارہ 7.2 فیصد تک پہنچ سکتا ہے ، اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو خسارہ 2 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے ۔اسد عمر کا کہنا تھا گردشی قرضوں میں گزشتہ سال 550 ارب روپے اضافہ ہوا، گیس سیکٹر میں زیر گردشی قرض 150 ارب روپے تک پہنچ گئے ، زرمبادلہ کے ذخائر 2 ماہ کی درآمدات کیلئے بھی ناکافی ہیں۔