کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں ترکی کے تعاون سے پاک بحریہ کیلئے سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس دوملجم کلاس کارویٹ کی تعمیر کی تقریب ہوئی۔ پاکستان نے 2018ء میں ترکی سے 4ملجم اے ڈی اے کلاس بحری جہازوں کا معاہدہ کیا تھا، اس معاہدے کی خاص بات یہ تھی کہ ترکی نہ صرف جدید ٹیکنالوجی سے لیس دنیا کا جدید ترین بحری جہاز پاکستان کو فراہم کرے گا بلکہ چار میں سے دو جہاز پاکستان میں تیار کر کے پاکستان کو ٹیکنالوجی بھی فراہم کی جائے گی جو پاک بحریہ کا دفاعی خود انحصاری کی طرف مثبت قدم ہے۔ملجم بحری جہاز 99 میڑ طویل اور 24 سو ڈسپلیسمنٹ کی صلاحیت رکھتا جبکہ 29 ناٹیکل مائل کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ ملجم اینٹی سب میرین جنگی فریگیٹس ریڈار سے پوشیدہ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے جو پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیت میں مزید اضافہ کردیگی۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے ترکی دنیا کے ان 10 ممالک میں سے اور اسلامی دنیا کا واحد ملک ہے جو جدید ترین بحری جہازوں کی تیاری میں اپنے ملکی وسائل استعمال کر رہا ہے ۔اب یہ مہارت پاکستان کو منتقل کرنا برادر اسلامی ملک کا لائق تحسین اقدام ہے۔ بہتر ہو گا دونوں برادر ملک دفاعی منصوبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے علاوہ دفاعی سازوسامان کی باقی دنیا بالخصوص اسلامی ممالک کو فراہمی کے مشترکہ منصوبوں کا بھی آغاز کریں تاکہ دفاعی خود انحصاری کیلئے تعاون کو دفاعی برآمدات تک بڑھایا جا سکے۔
ترکی کے تعاون سے جدید بحری جہازوں کی تیاری
منگل 27 اکتوبر 2020ء
کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں ترکی کے تعاون سے پاک بحریہ کیلئے سٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس دوملجم کلاس کارویٹ کی تعمیر کی تقریب ہوئی۔ پاکستان نے 2018ء میں ترکی سے 4ملجم اے ڈی اے کلاس بحری جہازوں کا معاہدہ کیا تھا، اس معاہدے کی خاص بات یہ تھی کہ ترکی نہ صرف جدید ٹیکنالوجی سے لیس دنیا کا جدید ترین بحری جہاز پاکستان کو فراہم کرے گا بلکہ چار میں سے دو جہاز پاکستان میں تیار کر کے پاکستان کو ٹیکنالوجی بھی فراہم کی جائے گی جو پاک بحریہ کا دفاعی خود انحصاری کی طرف مثبت قدم ہے۔ملجم بحری جہاز 99 میڑ طویل اور 24 سو ڈسپلیسمنٹ کی صلاحیت رکھتا جبکہ 29 ناٹیکل مائل کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ ملجم اینٹی سب میرین جنگی فریگیٹس ریڈار سے پوشیدہ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے جو پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیت میں مزید اضافہ کردیگی۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے ترکی دنیا کے ان 10 ممالک میں سے اور اسلامی دنیا کا واحد ملک ہے جو جدید ترین بحری جہازوں کی تیاری میں اپنے ملکی وسائل استعمال کر رہا ہے ۔اب یہ مہارت پاکستان کو منتقل کرنا برادر اسلامی ملک کا لائق تحسین اقدام ہے۔ بہتر ہو گا دونوں برادر ملک دفاعی منصوبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے علاوہ دفاعی سازوسامان کی باقی دنیا بالخصوص اسلامی ممالک کو فراہمی کے مشترکہ منصوبوں کا بھی آغاز کریں تاکہ دفاعی خود انحصاری کیلئے تعاون کو دفاعی برآمدات تک بڑھایا جا سکے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں منگل 27 اکتوبر 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں