لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ شیخ رشید نے کہا ہے نومبر، دسمبر میں لوگ زیادہ روٹی کھاتے ہیں ، سوال یہ ہے کیا نومبر، دسمبر پہلی مرتبہ آیا ہے ۔ وزرا مہربانی کریں اور بولنا بند کردیں، شیخ رشید کی بہت زیادہ پیش گوئیاں غلط ثابت ہوچکی ہیں۔ پروگرام مقابل میں اینکر پرسن ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا افغانستان میں بنیادی پالیسی میں شفٹ آگئی ہے ۔شاہ محمود قریشی کہتے ہیں معاہدے کے باوجود امریکہ کی افغانستان میں موجودگی ہونی چاہئے ۔اس کا مطلب ہے پاکستان کی پالیسی میں شفٹ آگیا ہے ۔پاکستان کی امریکہ کے ساتھ نئی انڈر سٹینڈنگ ڈویلپ ہوگئی ہے ۔اسٹیبلشمنٹ کو شاہ محمو د قریشی پر عمران خان سے زیادہ اعتماد ہے ۔ میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ امریکی افغانستان سے نہیں جائینگے ۔میں نے کہا تھا امریکہ افغانستان میں اپنی انٹیلی جنس رکھے گا، اپنے اڈے بھی قائم رکھے گا۔حیرت والی بات ہے طالبان اس بات پر آمادہ ہوگئے ہیں،یہ بھی حیرت والی بات ہے کہ پاکستان نے طالبان کو جنگ بندی پر آمادہ کرلیا ہے ۔ انہوں نے کہا پہلے حکومت نے ا یم کیو ایم کی بات نہیں سنی ،اب پیچھے بھاگے پھررہے ہیں۔ حکومتی وفد کی ایم کیو ایم سے ملاقات ہوئی ہے مگر ابھی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔سننے میں آرہا ہے ایم کیو ایم پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت چاہتی ہے ۔ایک آئیڈیا چل رہا ہے پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنا دیا جائے لیکن وہ اپنی پارٹی تحریک انصاف میں ضم کردیں۔ابھی تو جہانگیر ترین کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ ن لیگ کے ممبران کو توڑا جائے ۔ آئی جی سندھ کلیم امام کے معاملے پر عمران خان پیچھے ہٹ گئے ہیں مگر عثمان بزدار کے معاملے پر ڈٹے ہوئے ہیں مگر ایک دن تو عثمان بزدار کے معاملے پر بھی پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا گندم کی پیداوار کم نہیں ہوئی بلکہ کچھ ایکسپورٹ کردی اور کچھ ذخیرہ اندوزی کرلی گئی۔ سب سے اہم چیز ہے سمگلنگ روکنی چاہئے ۔