ایوان بالا سینٹ میں پی پی پی کی خاتون رکن شیری رحمن کی جانب سے پیش کیا گیا دوران حراست تشدد اور موت کے انسداد وسزا کا بل منظور کر لیا گیا ہے۔ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد میں ملوث کسی بھی سرکاری ملازم کو دس سال تک قید اور 20لاکھ تک جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ زیر حراست تشدد اور اس سے ہونے والی اموات کی خبریں اکثر اخبار میں آتی رہتی ہیں لیکن آج تک اس کی روک تھام کے لیے کوئی ایسی قانون سازی نہیں کی گئی جس سے معاشرے سے تشدد کا خاتمہ ہو سکے۔ ایوان بالا نے یہ بل منظور کر کے ایک احسن اقدام کیا ہے ۔ اس حوالے سے جن سزائوں اور جرمانے کا اعلان کیا گیا ہے وہ بھی قابل تحسین ہیں۔ امید کی جا سکتی ہے کہ قومی اسمبلی سے اس بل کی منظوری کے بعد یہ کہا جا سکے گا کہ پاکستان بھی تشدد کو جرم قرار دینے کے راستے پر گامزن ہو گیا ہے۔ ہمارے ہاں بسا اوقات ایسے واقعات منظر عام پر آتے ر ہتے ہیں کہ پولیس افراد کو گھروں سے اٹھا کر لے جاتی ہے اور انہیں خفیہ عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن متاثرہ افراد کو کہیں سے بھی انصاف نہیں ملتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تشدد کے جرائم میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف مقدمات کی جلدسماعت کرکے انہیں سزائیں دی جائیں تاکہ معاشرے سے غیر قانونی تشدد اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کا قلع قمع کیا جاسکے۔