حکومت کی عدم توجہ کے باعث تعلیمی ادارے مسائل سے دو چار ہیں ۔جس کے باعث تعلیم کے فروغ اور معیارمیں کئی قسم کے مسائل درپیش ہیں ۔ایک وجہ پی ایم سی میں موجود ناتجربہ کار افراد کی بھی ہے ۔اگر حکومت اس ادارے پر خصوصی توجہ دے تو اہل اورتجربہ کارافراد کا انتخاب کر کے تعلیمی اداروں کے مسائل کم کیے جا سکتے ہیں ۔کیونکہ اس ادارے کی حالیہ پالیسیوں نے میڈیکل کے تعلیمی اداروں کے لیے کئی قسم کے مسائل کھڑے کر دیئے ہیں ۔اس میں شبہ نہیں کہ کورونا وائرس کی وبا میں دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی ڈاکٹرز ‘ پیرامیڈیکل سٹاف اور میڈیکل کالجز کی اشد ضرورت ہے۔ ایسی نازک صورتحال میں جبکہ پاکستان کاصحت کی بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی اور ڈاکٹروں کی کمی کے حوالے سے دنیا کے 192ممالک میں 165واں نمبر ہو تو طب کے شعبہ کو ناتجربہ کار لوگوں کے سپرد کرنا کہاں کی دانشمندی ہے۔ سلیکٹڈکونسل کے فیصلوں کی وجہ سے ڈینٹل کالجز کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان کی جونشاندہی کی جا رہی ہے،اس کا تدارک حکومت کی جانب سے اول فرصت میں ہونا چاہیے اور طب کے شعبہ کو ذاتی مفادات کی بجائے ملک میںصحت عامہ کاذریعہ بنا نا چاہیے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ میڈیکل تعلیمی اداروں کے مسائل حل کر کے انھیں بند ہونے سے بچایا جائے ۔ان کی جائز شکایات کا ازالہ کیا جائے ۔تاکہ ملک بھر کے ڈاکٹر اپنے فرا ئض اطمینان اور دلجمعی کے سا تھ انجام دے سکیں۔