نئی کلاسوں کا آغاز ہو گیا۔ پرایئویٹ سکولز کی انتظامیہ نے زیادہ داخلہ جات کے حصول کیلئے سرگرمیاں تیز کر دیں۔ بچوں کے والدین کو کس طرح چت کرنا ہے کون سے سبز باغ دیکھانے ہیں ،جذبات سے کیسے کھیلنا ہے ۔لمبی لسٹ جس میں مختلف فنڈز مثلاًرجسٹریشن، داخلہ، سالانہ فنڈ، سٹیشنری، سیکورٹی، ٹیوشن، سکول ،نئے کورسز ، سکول ڈائری ، یونیفارم دیگر چارجز اور آخر میں MISCچارجز وغیرہ شامل ہیں۔ جگہ جگہ پرایئویٹ سکولوں کے بینرز آویزاں ہو گئے کہ ہمارے ہاں یونیفارم فری ، ہمارے ہاں داخلہ فری ہے تا کہ والدین کسی طرح سے چنگل میں پھنس جائیں۔ ایک دفعہ داخلہ ہو جائے بس پھر بہت سے بزنس حربے ہیں جن کو اپلائی کر کے وہ اپنا فری پیکیج ریکور کر لیتے ہیں۔ اس کاروباری دھندے میں ملوث ایک پورا کمیشن مافیا ہے ۔تمام سکولز کا یونیفارم ایک جیسا نہیںہو سکتا والدین کہیں سے بھی سلوا لیں۔ ایک بیج ہو جو سکول کی نشاندہی کرے یا ایک کپڑے کا سٹیکر ہو وہ شرٹ کے جیب پر لگ جائے۔ ایک ڈائری ہو ایک سلیبس ہو ۔ سب کا تعلیمی معیار ایک ہو۔ فیسوں میں اضافے کی ایک حد مقرر ہو۔ من مانی ختم نہیں ہو سکتی۔ کیا یہ مافیا احکام بالا سے زیادہ طاقت ور ہے تعلیم میں کاروبار کے عنصر کو ختم کیا جائے۔ میری جناب وزیر اعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ اپنا وعدہ پورا فرمائیں اس کمیشن مافیا کے خاتمہ کیلئے بھی اقدامات کریں تا کہ ان کے ہاتھوں ہونے والی زیادتی کے شکار والدین بہت سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچ سکیں۔ ہم نے تو سکول کھول کر رکھ دیا ہے سرراہ اب جسکی جیب میں ہوں پیسے وہ پائے تعلیم (امتیاز احمد،لاہور)