صوبائی وزیر تعلیم سکولز ایجوکیشن مراد راس کی زیر صدارت تعلیمی اداروں میں نشہ آور اشیاء کی روک تھام کے جامع ایکشن پلان ترتیب دینے کے لئے اہم اجلاس منعقد ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 76لاکھ لوگ منشیات کا استعمال کرتے ہیں‘ نشہ کے عادی افراد میں 78فیصد مرد اور 22فیصد خواتین ہیں۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ ہمارے ہاں نشہ کے عادی افراد کی اکثریت 13سے 24سال کی عمر کے نوجوانوں کی ہے۔ اس رپورٹ کی تائید گزشتہ دنوں وفاقی وزیر داخلہ نے بھی ان الفاظ میں کی ۔ وفاقی دارالحکومت میں 70فیصد مہنگے تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال عام ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق طالبات میں نشہ کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق طلباء و طالبات کی اکثریت میتھا فینامن سے تیار کردہ آئس نشہ استعمال کرتی ہے اور اس کی ایک وجہ تو ساتھی طلباء و طالبات کی تقلید ہے۔ لڑکیوں کو سلمنگ کا شوق ہوتا ہے اس کے علاوہ منشیات کے استعمال میں اضافہ کی اہم وجہ نشہ دار ادویات کا آسانی سے دستیاب ہونا ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں کی کینٹین یہاں تک اساتذہ بھی بچوں کو نشہ سپلائی کرتے ہیں اور بدقسمتی سے یہ کام پولیس کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت آگاہی مہم کے ساتھ نشہ کی ترسیل روکنے کے بھی اقدامات کرے تاکہ نوجوان نسل کو نشہ کی لت سے محفوظ رکھا جا سکے۔