لاہور(نمائندہ خصوصی سے ) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت منصورہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر قرار داد منظور کی گئی، اجلاس میں شریک ملک بھر سے ارکانِ مجلس عاملہ نے ملکی معاملات،اقتصادی حالات اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم ، کرونا وبا اور جماعت کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا ،نیزدینی مدارس اور ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیوں پر عائد پابندیوں کے خاتمہ کا مطالبہ کردیا ، وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر ضابطوں کے مطابق تعلیم پر عائد بندش کا خاتمہ کریں اور تعلیم کاسلسلہ بحال کیاجائے ۔مرکزی مجلس عاملہ نے اعلان کیا کہ عوام کو متحرک کیاجائے گا،حالات کو بدحالی سے خوشحالی میں بدلنے کے لیے ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔ ارکان مجلس عاملہ نے کہا وزیراعظم عمران خان نے سیاسی ، اقتصادی، کشمیر ،کرونا وبا پر کنٹرول، احتساب اور اسلامی نظریاتی شعائراسلام بالخصوص تحفظ ختمِ نبوت ،تحفظِ مساجد و مدارس کے محاذ پر مسلسل ناکامیوں کی وجہ سے قوم کو مایوس کیا ، لاقانونیت ، بے روزگاری اور کرپشن کئی گنا بڑھ گئی ہے ، حکومتی نااہلی اور ناتجربہ کاری نے قومی اداروں اور نظام کو تباہ کردیا۔ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ قومی ترجیحات پر قومی قیادت متحد ہو اور اتفاقِ رائے سے قومی حکمتِ عملی بنائی جائے کشمیر میں حال ہی میں ایک معصوم نواسے کے سامنے نانا کو بے دردی سے شہید کردیاگیا جو انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ، عالم اسلام اور عالمی برادری کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے ، پاکستان کی بقا کا تقاضا ہے مسئلہ کشمیر کے حل پر حکومت مجرمانہ غفلت ترک کرے ، حکومت نے دوسال کے مدتِ اقتدار میں ریکارڈ قرضے حاصل کئے ، اِس حکومت کے ہاتھوں اب اقتصادی نظام سنبھلنا ناممکن ہوگیا ، غربت ، بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ عوام کا سیلاب حکومت کو بہا کر لے جائے گا ۔تعلیمی اداروں کی بندش ، دینی مدارس اور دارالتحفیظ میں تعلیمی بندش بڑے قومی نقصان کا باعث بن گئی ہے ۔ دریں اثنا امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں حکمرانوں کی اہلیت کا بحران تمام بحرانوں کا سبب ہے ، وفاقی کابینہ کے ہر دوسرے دن ہونے والے اجلاس میں وزرا عوام کی نہیں اپنے مسائل کا رونا روتے رہتے ہیں ، ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، سراج الحق نے کہا حکومت 22 ماہ میں اپنی تجارتی پالیسی نہیں بنا سکی۔حکمرانوں کے پاؤں اکھڑ رہے ہیں اور اقتدار پر گرفت دن بدن کمزور ہورہی ہے ، حکمران خود کو ناگزیر سمجھ رہے ہیں ۔