لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )ماہر قانون عارف چودھری نے کہا ہے کہ پی آئی سی والا جو معاملہ ہوا ہے اس میں صرف وکلا ہی شامل نہیں تھے بلکہ اور لوگ بھی شامل تھے ۔وکلا کو اشتعال اس ڈاکٹر نے دلایا جس نے ویڈیو وائر ل کی اور وکلا کی بے عزتی کی۔پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان میں اینکر پرسن ڈاکٹر معید پیرزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی معیار صرف وکلا ہی نہیں بلکہ ہر جگہ پر گر گیا ہے ۔ڈاکٹر ز میں بھی وہ تعلیم نظر نہیں آرہی ،جو صورتحال اس وقت چل رہی ہے مجھے پاکستان کا امن خراب ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ۔جب فواد چودھری نے ایک صحافی کو تھپڑ مارا تھا تو اس وقت بھی ہم نے احتجاج کیا تھا۔نعیم الحق نے ٹی وی پروگرام میں بیٹھ کر دانیال عزیز کو تھپڑ مارا تھا۔سابق آئی جی اسلام آبا د طاہر عالم نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں وکلا کا رویہ اتنا خراب نہیں ہے جتنا دوسرے شہروں میں ہے ،کراچی کے وکلا بہت اچھے ہیں انہوں نے کبھی کوئی غلط اقدام نہیں اٹھایا۔میرے خیال میں وکلا پر جو سیون 80لگی ہے وہ ختم ہوجائے گی۔جس طریقے سے وکلا ہڑتال پر ہیں اور جس طرح عدالتی فیصلہ آیا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ کچھ نہیں ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ فیاض چوہان نے کہا تھا کہ ان کو نہیں چھوڑینگے تو شاید ان کو بھی معافی مانگنی پڑ جائے ۔وکلا کو اگر کسی نے کچھ دیر کیلئے کنٹرول کیا تھا وہ جنرل پرویز مشرف تھے ۔سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تمام وکلا چھوٹ جائینگے اور کل کو کسی اور ادارے پر حملہ کرینگے ۔ اگر حکومت نے ان کو سزا نہ دی تو پھر یہ کنٹرول سے باہر ہوجائینگے ۔اس وقت ملکی قانون جنگل کا قانون بن رہا ہے ۔ ائیر مارشل (ر)شاہد لطیف نے کہا ہے کہ ہماری توقعات کے برعکس کام ہورہے ہیں۔ وکلا نے جو پی آئی سی پر حملہ کیا اس کا عدالت نے سو موٹو کیوں نہیں لیا۔دل کے مریضوں کے ہسپتال میں جاکر ان کے ماسک کھینچ دئیے گئے ،یہ قتل نہیں تو اور کیا ہے ۔اب اس معاملے کا انصاف کے مطابق فیصلہ ہونا چاہئے ۔