اسلام آباد، لاہور (سپیشل رپورٹر، خصوصی نمائندہ ، 92نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کیلئے مراعاتی پیکیج کا اعلان کردیا،وزیراعظم نے تعمیراتی شعبے کوانڈسٹری کادرجہ اور نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کیلئے بھی30ارب روپے کی سبسڈی دینے کااعلان کردیا،فکسڈ ٹیکس عائد اور ودہولڈنگ ٹیکس معاف کردیا،گھرکی فروخت پرکیپٹل گین ٹیکس،نیاپاکستان میں کنسٹرکشن کرنیوالوں کو90فیصدٹیکس معاف کردیا۔یہاں میڈیا سے گفتگو میں پیکیج کااعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جواس سال تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرے گاان سے ذریعہ آمدن نہیں پوچھاجائے گا،کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے ایک ادارہ بنارہے ہیں، کنسٹرکشن سیکٹر میں فکسڈ ٹیکس کانظام لارہے ہیں،کنسٹرکشن میں اگر100روپے ٹیکس ہوگاتو90روپے معاف کردینگے ،صوبوں کیساتھ ملک کرسیلزٹیکس کم کررہے ہیں،گھرکی فروخت پرکیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا،14اپریل سے تعمیراتی کاموں کاآغازہوجائیگا،تعمیراتی سیکٹر کھلنے سے معیشت کا پہیہ چل سکتا ہے ،ٹرانسپورٹ سیکٹر کو بھی ہم نے محدود حد تک کھول رکھا ہے ،پاکستان میں 80فیصد دیہاڑی دار مزدور رجسٹرڈ ہی نہیں ، ان تک پہنچنامشکل ہوگا،40لاکھ کوتین چاردن میں پیسے ملناشروع ہوجائینگے ،لوگوں کو بہت جلد ریلیف ملے گی،پرائیویٹ سکولز کی فیسوں سے متعلق پالیسی بنارہے ہیں، کرائے کے گھروں میں رہنے والوں کیلئے بھی پالیسی لارہے ہیں،رضاکارفورس کیلئے 4لاکھ لوگ جمع ہوچکے ہیں،ٹائیگرفورس محلوں میں جاکرلوگوں کوگھروں میں رہنے کاسمجھائیں گے ،فورس کامقصدلوگوں کوآگاہی فراہم کرنا ہے ۔وزیراعظم نے کہااٹھارہویں ترمیم کے بعدایساکوئی کام نہیں کرناچاہتاکہ لگے وفاق کوئی چیززبردستی کررہا ہے ،لوگوں کواکٹھا ہونے نہیں دیا اس لیے لاک ڈاؤن کامیاب ہوا،جب بھی مشکل وقت آیاقوم ساتھ کھڑی ہوگئی،اختلاف ان سے ہے جو کرائسزکوکرپشن چھپانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ کورونا پوری دنیا میں چیلنج بن چکا ،ذخیراندوزوں کونشان عبرت بنایاجائے گا، اشیائے خورونوش کی فراہمی پرسمجھوتہ نہیں ہوگا، قلت نہیں ہونے دیں گے ، کوئی بھی بیماری امیراورغریب میں فرق نہیں کرتی ،مغرب میں ایک طرف کورونادوسری طرف معیشت ہے ، پاکستان میں ایک طرف کورونااور دوسری طرف بھوک ہے ۔عمران خان نے کہاکیا ہم کچی آبادیوں میں غریب لوگوں کو کھانا پہنچاسکتے ہیں؟لاک ڈاؤن کامیاب تب ہوگا جب ہر جگہ لاگوہوگا ،جب کچی آبادیوں اورغریبوں کے محلے میں بھی ہوگا،صرف ڈیفنس یاگلبرگ کے علاقے میں لاک ڈائون کامیاب نہیں ہوگا،اگرہم لاک ڈائون کرتے ہیں توکیاہم غریبوں کی بنیادی ضروریات پوری کرسکیں گے ،چین نے ووہان کو دومہینے بند رکھا اورلوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچایا،قوم فیصلہ کرے کہ اس وائرس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے ، لوگوں میں مایوسی بڑھتی جارہی ہے ،پاکستان میں دویاچارہفتے کے بعد کیا صورت حال ہوگی؟ہم سے 10ملین لوگ رابطہ کرچکے ہیں جنہیں پیسے چاہئیں،سندھ میں گندم کی کٹائی شروع ہوچکی ہے ،پاکستان میں زراعت کاسیکٹرمکمل طورپرکھلا ہوا ہے ،ہمیں نہیں پتاکہ کوروناکامعاملہ دو ہفتے کے بعدکہاں تک جائے گا، ہم نے 1200 ارب روپے کا پیکج دیا ہے ،کسی کابجلی کا کنکشن نہیں کاٹا جائے گا،کوروناریلیف فنڈکمزورطبقے کیلئے دیا ہے ۔ کورونا ریلیف فنڈ کے لئے 10 ملین لوگ ایس ایم ایس کر چکے ہیں۔وزیراعظم نے کہاسیمنٹ اور سٹیل کے علاوہ تعمیرات سے منسلک دیگر شعبوں پر وِد ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے ۔وزیر اعظم نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ غریب شہری کو کیسے گھر میں بند رکھا جا سکتا ہے ،کورونا سے جنگ بھی لڑنا ہے اور لوگوں کو روزگار بھی دینا ہے ،سندھ حکومت سے کہا ہے کہ لوگوں کے حالات بگڑرہے ہیں،رپورٹ ملی ہے کئی علاقوں میں لوگ باہر نکلنے کو تیار ہیں،خطرہ ہے کہ ایک ماہ بعد حالات اتنے بگڑ جائینگے کہ لاک ڈائون کھولنا پڑے گا۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزرائے اعلیٰ اور اعلیٰ عسکری حکام شریک ہوئے ، اس موقع پر کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں بین الاقوامی سرحدوں کو تجارت کے لیے کھولنے کے امور بھی زیر غور آئے ۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر مستحق افراد کو راشن پہنچانے کے لئے اقدامات اور تعمیراتی صنعت، فوڈ فیکٹریز، دواساز ادارے بھی فوری کھولنے کے فیصلوں پر غور کیا گیا۔ چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ٹیسٹنگ کٹس اور دیگر آلات کی درآمد پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وبا سے متعلق ڈیٹا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر جاری کرے گا۔وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو ڈیٹا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے شیئر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح ہدایت دی کہ کورونا وائرس سے متعلق اعدادوشمار کسی صورت نہ چھپائے جائیں،وبا سے متعلق کوئی بھی معلومات چھپانا قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوگا۔وزیراعظم نے کہاکہ الحمد ﷲ پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال پریشان کن نہیں، حکومتی اقدامات اور تمام اداروں کی محنت سے کنٹرول میں ہے ۔انہوں نے کہا 14 اپریل تک اسی طرح کی پابندیاں جاری رکھی جائیں گی، اس کے بعد صورتحال کا جائزہ لے کر آئندہ کے فیصلے کریں گے ۔اجلاس میں کورونا سے پیدا صورتحال سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیاگیا،ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ کوروناسے متعلق ڈیٹاکمانڈاینڈکنٹرول سنٹرجاری کرے گا، صوبوں کوڈیٹاکمانڈاینڈ کنٹرول سنٹرسے شیئرکرنے کی ہدایت کردی گئی،وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کورونا سے متعلق اعدادوشمارنہ چھپائے جائیں، معلومات چھپاناملکی سلامتی خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوگا،اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے ۔ دریں اثنا وزیراعظم آج ایک روزہ دورے پر لاہور آئیں گے ۔وزیرِ اعظم گورنر ہاؤس میں ریلیف فنڈ ٹائیگر فورس کے حوالے سے تقریب سے خطاب کریں گے ۔وزیرِ اعظم گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات بھی کریں گے ۔وزیر اعظم کو پنجاب میں کورونا کی صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی،وزیر اعظم کورونا کے حوالے سے ضروری ہدایات بھی دیں گے ۔