لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئرتجزیہ کارہارون الرشیدنے کہاکہ ایک حلقے میں یہ ممکن ہے فوج بھیج دی جائے ،میڈیاکااتنادبائوتھا،ریاستی ادارے بھی یہ سمجھ رہے تھے کہ ہم پربھی حرف آتاہے ، رینجرزموجودتھے ،اس کے باوجوددھاندلی ثابت ہوئی،اچھی بات یہ ہے اب الیکشن کمیشن آزادانہ طورپرایکٹ تو کررہاہے ،آپ اس کے فیصلے سے اختلاف کرسکتے ہیں ،ضروری تونہیں ہرپہلوسے درست ہوں،سول ادارے ہی ملکوں کی ترقی کے ذمہ دارہوتے ہیں۔پروگرام مقابل میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جہانگیرترین کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا تنہاجہانگیرترین پی ٹی آئی حکومت کونقصان پہنچاسکتاہے کیونکہ پی ٹی آئی کی تعمیرمیں اسکاحصہ ہے ،وہ لوگوں کاخیال رکھتاہے ، عمران خان توآدھاہاتھ ملاتے ہیں،آدھابھی نہیں ملاناپسندکرتے ،اب توکوروناہے ،جہانگیرترین آپ کے خیال میں کیالندن میں 7ماہ فارغ بیٹھارہا،وہ پلاننگ کرتارہا،ٹارگٹ اسکاصلح ہے ،اب بھی کہتاہے صلح کرناچاہتاہوں،عمران خان نے یہ محاذکھول کربہت بڑی غلطی کی،شاہ محمودکواس معاملے پرخاموش رہناچاہئے تھا،پرویزخٹک وغیرہ بھی اس معاملے پرخوش نہیں ہیں،اب جہانگیرترین کو پیپلزپارٹی کھینچ رہی ہے اورن لیگ بھی،نوازشریف نے توجہانگیرترین سے ملنے کیلئے بہت پیغامات بھیجے ،جہانگیرترین نے معذرت کی اورکہاآپ کوحکومت سے نکلوانے میں بڑاحصہ ہے ،ہم اکٹھے کیسے چل سکتے ہیں،جہانگیر ترین صورتحال کواتنابگاڑسکتاہے کہ اسمبلیاں توڑنے تک نوبت آجائے ،اس لئے کہ عمران خان خودمائل ہیں،میں آپ کوخبردیتاہوں کہ اسمبلیاں توڑنے کالیٹرٹائپ ہورہاتھا،بڑے بھائی جان کوپتہ چل گیا،انہوں نے آکرسمجھایا،عمران خان آج کل’’ ڈواورڈائی‘‘ پرتلے ہوئے ہیں،ہوسکتاہے انہیں اسمبلیاں توڑنے کافائدہ ہوجائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاخسروبختیارنے استعفیٰ لکھ لیاہے ،وہ ڈرے ہوئے ہیں کہ میرابھی احتساب ہوسکتاہے ۔انہوں نے کہاعلیم خان اورشفقت محمود توجہانگیرترین کے دوست اورساتھی تھے ،انہوں نے فیصلہ کیاکہ سردی زیادہ ہے ، رضائی اوڑھے رکھنااچھاہے ۔