اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنازعات کے حل کے لئے ٹی وی پر مباحثے کی پیش کش کردی۔وزیراعظم نے روسی ٹی وی ’’آر ٹی‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ٹی وی پر براہ راست مباحثہ کرنا چاہتا ہوں، اگر برصغیر کے ایک ارب سے زیادہ لوگ مباحثے سے اپنے تنازعات حل کرلیں تو کیا ہی اچھا ہو۔پاک بھارت مسائل پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم تمام ملکوں سے تجارتی تعلقات چاہتے ہیں، حکومت میں آتے ہی بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی، جو کچھ بھارت میں ہورہا ہے ، یہ نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں یہ مودی کا بھارت ہے ، چاہتا ہوں کہ میری بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مسائل پر بحث ہو، خواہش ہے کہ بھارتی حکومت ہندوتوا کے بجائے غربت ختم کرنے پر توجہ دے لیکن بھارت کو جرمنی کے نازیوں جیسے لوگوں کے تسلط کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا دنیا کو ترقی پذیر ممالک سے غیرقانونی طور پر پیسے کی منتقلی کے مسئلے کا سامنا ہے اور پیسے کی غیرقانونی منتقلی سے غربت میں اضافہ ہورہا ہے ، دنیا میں ہماری بڑی ذمہ داری انسانوں کی مدد کرنا ہے ، وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بھی بڑے چیلنجز ہیں۔انہوں نے کہا ہمارے سابق حکمرانوں نے پیسہ لندن منتقل کیا، ہم واپسی کیلئے کچھ نہیں کرسکتے ، ان ممالک نے اس پیسے کی واپسی کو بہت مشکل کردیا ، یہ تبدیل ہونا چاہئے ، کوئی راہ ہونی چاہئے ، اگر لندن میں جائیداد قانونی پیسے سے نہیں تو یہ پیسہ واپس ہونا چاہئے ۔وزیراعظم نے کہا جب دنیا بلاکس میں تقسیم ہوئی تو پاکستان امریکی بلاک میں گیا، ہم غیر ملکی امداد کے لئے بلاک کا حصہ بنے ، اب جب ہم ماضی میں دیکھتے ہیں تو یہ غیر ملکی امداد ملک کے لئے ایک لعنت ہے ، اس غیرملکی امداد کی وجہ سے اپنا نظام نہیں بناسکے ،برآمدات نہیں بڑھا سکے ،خود انحصاری نہیں رہی، دنیا کے بلاکس میں تقسیم ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھے ، نارتھ ساؤتھ پائپ لائن منصوبہ رکنے کی ایک وجہ روسی کمپنی پر امریکی پابندی بھی تھی جب کہ ایران پر پابندیوں کی وجہ سے گیس پائپ لائن منصوبہ مسائل میں رہا، ہمیں گیس کی کمی کا سامنا ہے ، چاہتے ہیں ایران پر پابندیاں ختم ہوں۔ عمران خان نے مزید کہا ماضی میں امریکہ کاساتھ دینے پر پاکستان کو بہت نقصان ہوا لہٰذا اب ہم کسی گروپ کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ وزیراعظم نے روس یوکرین تنازع بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا فوجی کارروائی کسی مسئلے کاحل نہیں ہوسکتی، پر امن تصفیے کیلئے مذاکرات کی میز پر آنا پڑتا ہے ، روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں اور اس کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ترقی پذیر دنیا چاہتی ہے کہ اب کوئی دوسری سردجنگ نہ ہو، اس لئے چاہتے ہیں کہ یوکرین تنازع پرامن طریقے سے حل ہو۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے سکاؤٹس کے عالمی دن کے موقع پر موسم بہار کی شجر کاری مہم 2022 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو موسمیاتی تبدیلی سے خطرہ ہے ، ایک خاندان کم ازکم 5 درخت لگانے کی ذمہ داری لے ،پوری دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف ہماری جدوجہد کی معترف ہے ،درخت لگاکرآنے والی نسلوں کی حفاظت کررہے ہیں،ٹین بلین ٹری سونامی کے تحت 1.4 ارب درخت لگائے جا چکے ، شجرکاری مہم کیلئے 54 کروڑ پودے لگانے اور بحال کرنے کاہدف مقررکیا ہے ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو 12 موسم دیئے ہیں ، یہاں ہر قسم کے درختوں اور پھلوں کی نشوونما ہو سکتی ہے ۔قبل ازیں وزیر اعظم نے شجر کاری مہم 2022 کا افتتاح پودا لگا کرکیا۔وزیراعظم کے زیرصدارت آئی سیکٹر سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا۔وزیراعظم نے آئی ٹی سیکٹرکے لئے اصلاحاتی پیکیج کااعلان کردیا۔وزیراعظم نے پاکستان ٹیکنالوجی سٹارٹ اپ فنڈکے قیام کااعلان کیا۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے آئی ٹی سیکٹرکے لئے اصلاحاتی پیکیج کااعلان کیا۔وزارت آئی ٹی کی سفارشات پر آئی ٹی سیکٹر کیلئے تاریخی پیکیج کی منظوری دی، پاکستان ٹیکنالوجی سٹارٹ اپ فنڈ1ارب روپے ،50سٹارٹ اپ کوسالانہ فنڈنگ کریگا،وزیراعظم نے کہارجسٹرڈآئی ٹی کمپنیوں اورفری لانسرزکیلئے ٹیکس ہولی ڈے کااعلان کررہے ہیں،رجسٹرڈآئی ٹی کمپنیوں اورفرن لانسرزکواپنی بیرونی آمدن کاسوفیصدملے گا،آئی ٹی برآمدات 50 بلین ڈالر تک بڑھانے کاوژن ہے ۔وزیراعظم نے اسلام آبادمیں جلدخصوصی ٹیکنالوجی زون کے قیام کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے آئی ٹی سٹارٹ اپس کیلئے فارن ایکسچینج اورانکم ٹیکس پالیسیوں میں تبدیلی کی ہدایت بھی کردی۔ مزیدبرآں وزیراعظم سے وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے ملاقات کی۔وزیراعظم نے کہا صنعتی ترقی کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا، حکومت صنعتی استعداد بڑھانے اور سِک یونٹس کی بحالی کیلئے اقدامات کر رہی ہے ۔وزیرِاعظم نے ملکی انڈسٹریل بیس بڑھانے کیلئے اقدامات کو تیز کرنے ، متعلقہ حکومتی اداروں کو باہمی تعاون بڑھانے اور اس حوالے سے ایک جامع پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم سے چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی بھی ملے ۔وزیراعظم سے اٹارنی جنرل خالد جاوید نے بھی ملاقات کی اور پیکا آرڈیننس پر بریفنگ دی۔دریں اثناء وزیراعظم سے ازبکستان کے نائب وزیراعظم اوروزیرسرمایہ کاری و فارن ٹریڈ سردورعمر زاکوف نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان ٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ کی تکمیل کیلئے پرعزم ہے ۔ وزیراعظم نے علاقائی خوشحالی کا سبب بننے والے رابطوں کو آگے بڑھانے کے لئے افغانستان میں سلامتی اور استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمہ کے لئے انسانی اور اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کی فوری ضرورت کا اعادہ کیا۔وزیراعظم نے لاہور اور تاشقند کے درمیان سیاحت، کاروباری روابط اور عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کے لئے براہ راست پروازوں کی بحالی کی اہمیت پرزور دیا۔وزیراعظم سے سری لنکن بحریہ کے کمانڈر، وائس ایڈمرل نشانتھا اولوگیٹن نے بھی ملاقات۔وزیراعظم نے کہا پاکستان ایک قابل اعتماد دوست اور شراکت دار کے طور پر سری لنکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے ۔وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مملکت سعودی عرب کے یوم تاسیس کے موقع پرمیں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز، ولی عہدشہزادہ محمدبن سلمان اورمملکت کے برادرعوام کودلی مبارکبادپیش کرتاہوں۔انہوں نے کہا دعاہے کہ ہمارایہ دیس ترقی کی راہ پر گامزن رہے ۔