وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ رواں سال کی تیسری پولیو مہم میں 39 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ حکومت پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ 80ء کی دہائی میں عالمی ادارہ صحت اور روٹری فائونڈیشن کے اشتراک سے انسداد پولیو کی عالم گیر مہم کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے علاوہ پوری دنیا سے اس مہلک مرض کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ گزشتہ برس پاکستان میں 12 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ 2021ء تک پاکستان پولیو سے پاک ہو جائے گا مگر رواں برس ستمبر تک ہی نئے 69 کیسز نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ یہاں حیران کن امر یہ ہے کہ افریقہ کے پسماندہ ترین ملک نائجیریا کو بھی عالمی ادارہ صحت پولیو فری قرار دے چکا ہے مگر پاکستان میں 2014ء میں قومی ایمرجنسی ایکشن پلان کے اجرا کے باوجود بھی ملک میں پولیو کیسز کی تعداد بڑھتی رہی ہے جس کی وجہ بعض حلقوں کی طرف سے پولیو کے قطرے پلانے کے حوالے سے گمراہ کن پراپیگنڈ امہم ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان سے بھی پولیو کے مریض پاکستان میں بیماری کے پھیلنے کی وجہ بن رہے ہیں جس کا ثبوت رواں برس خیبرپختونخوا میں 42 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہونا ہے۔ بہتر ہوگا حکومت پولیو کے حوالے سے عوام میں شعور بیداری کی مہم چلانے ، علماء سے ا تعاون طلب کرنے کے ساتھ افغان سرحد پر پولیو سرٹیفکیٹ کی پابندی بھی عائدکرے تاکہ وطن عزیز کو اس موذی مرض سے پاک کیا جا سکے
تیسری قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز
بدھ 02 دسمبر 2020ء
وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ رواں سال کی تیسری پولیو مہم میں 39 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ حکومت پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ 80ء کی دہائی میں عالمی ادارہ صحت اور روٹری فائونڈیشن کے اشتراک سے انسداد پولیو کی عالم گیر مہم کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے علاوہ پوری دنیا سے اس مہلک مرض کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ گزشتہ برس پاکستان میں 12 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ 2021ء تک پاکستان پولیو سے پاک ہو جائے گا مگر رواں برس ستمبر تک ہی نئے 69 کیسز نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ یہاں حیران کن امر یہ ہے کہ افریقہ کے پسماندہ ترین ملک نائجیریا کو بھی عالمی ادارہ صحت پولیو فری قرار دے چکا ہے مگر پاکستان میں 2014ء میں قومی ایمرجنسی ایکشن پلان کے اجرا کے باوجود بھی ملک میں پولیو کیسز کی تعداد بڑھتی رہی ہے جس کی وجہ بعض حلقوں کی طرف سے پولیو کے قطرے پلانے کے حوالے سے گمراہ کن پراپیگنڈ امہم ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان سے بھی پولیو کے مریض پاکستان میں بیماری کے پھیلنے کی وجہ بن رہے ہیں جس کا ثبوت رواں برس خیبرپختونخوا میں 42 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہونا ہے۔ بہتر ہوگا حکومت پولیو کے حوالے سے عوام میں شعور بیداری کی مہم چلانے ، علماء سے ا تعاون طلب کرنے کے ساتھ افغان سرحد پر پولیو سرٹیفکیٹ کی پابندی بھی عائدکرے تاکہ وطن عزیز کو اس موذی مرض سے پاک کیا جا سکے
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں بدھ 02 دسمبر 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں