چھوڑیں سیاسی گرما گرمی ،کیا ایک دوسرے کے مسے نوچنا،سوشل میڈیا پرگالیوں سے بندوق بھر کر مورچوںپر بیٹھ جانا ،کچھ دیر کے لئے اس ملامت، اکھاڑنے پچھاڑنے کے کھیل میں وقفہ دیں اور میرے ساتھ بنکاک چلیں اگر کیلنڈر کے ورق پلٹ سکتے ہوں تو تین اگست کو بنکاک کے باکسنگ رنگ میں آجائیں ،یہاں باکسنگ کے دلدادہ جمع ہیں جہاں ایشین چیمپئن کا فیصلہ ہونا ہے، باکسنگ دنیا کے مقبول ترین کھیلوں میں سے ہے ،اس کے عالمی مقابلوں میں سو سے زائد ممالک شریک ہوتے ہیں،یہ کھیل کہاں پسند نہیں کیا جاتا پاکستان میں بھی بہت پسندکیا جاتا ہے لیکن کبھی بھی ہماری اس پرتوجہ نہیں رہی ،ہم مکوں کا استعمال نیوز شو میں ہی کرنا پسند کرتے ہیں۔۔۔ اچھا اک باکسنگ ہی کیا یہاں اور کون سا کھیل محفوظ اور مامون ہے ؟ اک صرف کرکٹ ہے جس کا جادو سر چڑھ کر بول رہاہے اسے ہم نے اتنا کاندھوں پر اٹھایا کہ ہمارے ہاتھوں سے ہاکی کی اسٹک اور اسکواش کے ریکٹ گر گئے ،کشتی کے اکھاڑے ویران اورگامے اور جھارے رل گئے ،فلائنگ ہارس حسن سردار،کلیم اللہ ،،سمیع اللہ ،صلاح الدین ،حنیف خان ۔۔۔یہ محض کھلاڑی نہ تھے ہاکی کے استعارے تھے،حسن سردار کے ساتھ جب سمیع اللہ اور کلیم اللہ کی جوڑی میدان بھاگ رہی ہوتی تو مخالف ٹیم کے پسینے چھوٹ جاتے دونوں کھلاڑیوں کی کیا انڈراسٹینڈنگ اور گیند کے ساتھ کیا تال میل تھا ،سینٹر فارورڈ کو گردن اٹھا کر دیکھنے کی ضرورت نہ پڑتی کہ سمیع اللہ یا کلیم اللہ کہاں ہے ،وہ ہاکی کے اشارے سے گیند کو دائیں بائیں کرکے پوزیشن بدلتا اور پھرگول کا تختہ بجنے میں دیر نہ لگتی ہائے کیا سنہری دور تھا جسے کرکٹ کھا گئی ۔ کرکٹ ہمارے لئے برگد کا وہ گھنا اورتناور درخت ہے جو کسی اور کھیل کو پنپنے نہیں دے رہا،کبڈی اور کشتی جیسے کھیل جن کے سامنے کرکٹ کی عمردودھ پیتا بچے سے زیادہ نہیںیہ انہیں چلتا کر چکا ہے، اسکواش میںکبھی خیبر پختونخواہ کے اعظم خان ،ہاشم خان جہانگیر خان ،قمر زمان اور جان شیر خان کا طوطی بولتا تھا،اب اک عرصے سے خاموش ہے اورایسا سناٹا ہے کہ ہول اٹھتے ہیںمگر کوئی نہیں بولتاکہ کرکٹ نے زبان بند کررکھی ہے کوئی نہیں پوچھتا کہ اس ملک کا صرف ایک کرکٹ ہی نہیں ہے ۔یہاں پہلوان بھی ہیں جو آج بھی بچے کھچے اکھاڑے میں داؤ پیچ لگا کر مخالف کو دھول چٹانے کی مہارت رکھتے ہیں،یہاں اسکواش کورٹ میں اب بھی کوئی جہانگیر خان ڈراپ شارٹ مار کر فاتحانہ انداز میں ہاتھ اٹھا سکتا ہے ،یہاں ہاکی کے میدانوں میں اب بھی کوئی حسن سردار اور حنیف خان مخالف ٹیم کو جل دے کر گول کا تختہ بجا سکتا ہے۔ٹیلنٹ کی کمی نہیں ارشد ندیم کو دیکھ لیںکامن ویلتھ گیمز میں چمکتا گولڈ میڈل نہیں لے آیا ؟ویٹ لفٹر نوح بٹ نے سات سمندر پار سے گولڈ میڈل لے کر حیران نہیں کردیا! اس سناٹے میں گاہے بگاہے ہمارا کوئی نہ کوئی نوجوان کھلاڑی اپنی کارکردگی سے سب کو چونکاتارہتا ہے، گزشتہ بیس پچیس دن انہی نوجوان کھلاڑیوں کے نام رہے کامن گیمز میں ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جویلین تھر و میں نیا ریکارڈ قائم کر کے 1962کے بعدپہلا گولڈ میڈل جیتا،ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ نے405کلو وزن اٹھا کر کامن ویلتھ گیمز کانیا ریکارڈ قائم کیا ان خوش کن خبروں میں دراز قامت مضبوط قد کاٹھ کے پروفیشنل باکسر تیمور خان کی ناک آؤٹ فتح کو بھی شامل کرلیں ،خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے تیمور خان نے بنکاک میں بھارتی حریف کو چوتھے راؤنڈ میںٹیکنیکل ناک آؤٹ کرکے ایشین چیمپئن کاٹائٹل اپنے نام کیا،تیمور خان کا پروفیشنل باکسنگ میں یہ چھٹا مقابلہ تھا جس میںوہ ناقابل شکست رہا اس کے جاندار مکوں نے بھارتی باکسر ویدانت اگروال کے چودہ طبق روشن کر دیئے تھے اور اس سے پہلے کہ تیمور کا وزنی اور طاقتور مکا ویدانت کو دھول چٹا تا ریفری نے اسکی حالت بھانپ کر تیکنیکی بنیادوں پر تیمو ر کو فاتح قرار دے دیا۔ تیمور خان یہ ٹائٹل لے کر گزشتہ دنوں اسلام آباد پہنچا ہے اس کے چاہنے والوں اور عزیز واقارب نے اسلام آباد کے ہوائی اڈے پراپنے ہیرو کا شاندار استقبال کیا ۔تیمور خان کو اتنے ہار پہنائے گئے کہ اسکا سینہ پھولوں سے بھر گیا ائیر پورٹ پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا لیکن ان میں اک بھی ہار سرکار کی طرف سے نہیں تھا ،کوئی ایک خیر مقدمی نعرہ کسی سرکاری اہلکار کے حلق سے نہیںنکلا،تیمور خان نے یہ لڑائی مکمل طور پر اپنے بل بوتے پر جیتی ہے،باکسنگ کے اک شیدائی عدنان شاہ نے تیمور خان کو تھپکی دی اورانہیں اسلام آباد کی معروف کھیل دوست شخصیت سرفراز سیال نے ملوایا ،سرفراز سیال نے تیمور خان کو مالی مسائل سے بے فکر ہو کر باکسنگ رنگ میں مصروف رہنے کا کہا جس کے بعدتیمور خان بھرپور تیاری کے ساتھ پاکستان کی شناخت لئے رنگ میں اترا اور عدنان شاہ ،سرفراز سیال کے اعتماد کو درست ثابت کردیا۔ تیمور خان نے ائیر پورٹ پر اپنی فتح کوقوم کے لئے جشن آزادی کا تحفہ قرار دیتے ہوئے بھارتی باکسروں کو وارننگ دی تھی کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سوچ سمجھ کر ظلم کرومیں ایک ایک ظلم کا حساب بھارتی پاسپورٹ رکھنے والے باکسروں سے باکسنگ رنگ میں لوں گا ،بھارت میں تیمور خان کے اس بیان پر آگ لگی ہوئی ہے بھارتی اینکروں کے منہ سے آگ کے لپیٹے نکل رہے ہیں اور یہ سمجھ میں بھی آتا ہے جو سمجھ میں نہیں آتا وہ یہ کہ سرکار ہیوی ویٹ ایشین چیمپئن کی آمد سے ایسی بے خبر کیوں ہے، وزیر اعظم صاحب کی خیر سے اکسٹھ رکنی کابینہ میں کسی ایک مشیر یامعاون خصوصی کو تیمور کے استقبال کے لئے پہنچنا چاہئے تھا ،شہباز شریف صاحب کھیلوں میلوں ٹھیلوں سے گہری دلچسپی رکھنے والے انسان ہیں وہ ہرگز زاہد خشک اور کھیل بیزار نہیں ،پھریہی سمجھ نہیں آرہا کہ حکومت کا وفاقی دارلحکومت میں رہائش پذیر ایشین چیمپئن تیمور خان سے ایسا خشک رویہ کیوں اسلام آباد میں وزیرا عظم ہاؤس سے آئی ٹین سیکٹر زیادہ دور تو نہیں تیمور کو بلایا جاسکتا ہے شاباشی اسکا حق ہے۔