لاہور،کراچی (نامہ نگارخصوصی،سٹاف رپورٹر ) لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ کیس میں تین شریک ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ ملزمان قاسم قیوم،فضل داد عباسی اور شعیب نے ضمانت کی درخواستیں دائر کیں جن میں موقف اختیار کیا گیا کہ منی لانڈرنگ کیس میں کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ۔ نیب کے پاس 90 روز زیر تفتیش رہے مگر کوئی ثبوت پیش نہ کر سکا ۔ نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلائل د ئیے کہ ملزم فضل داد اور شعیب کیش جمع کر کے سلمان شہباز کو دیتے تھے ، یہ تمام پیسہ وعدہ معاف گواہ شاہد رفیق برطانیہ اپنے بھائی کو بھجواتا تھا جہاں سے یہ پیسہ آفتاب کے ذریعے شہباز شریف فیملی کے اکائونٹس میں منتقل کیا جاتا۔ لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل کی سماعت 6 مارچ تک کے لئے ملتوی کردی ۔ فواد حسن فواد اور احد چیمہ دیگر بارہ ملزموں کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے ۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزم خورشید انور جمالی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 16 مارچ تک توسیع کر دی ۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس پر فیصلہ 10 مارچ تک محفوظ کر لیا ۔ سابق صدر آصف زرداری کے مبینہ فرنٹ مین علی حسن زرداری اور دیگر کے خلاف اربوں کی کرپشن اور منی لانڈرنگ پر نیب تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ، نیب نے ملزمان کے خلاف اب تک ہونے والی انکوائری سے متعلق عدالت کو آگاہ کردیا ،سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی جہاں نیب نے عدالت کو بتایا کہ رکن صوبائی اسمبلی علی حسن زرداری اور دیگر کی 60 مختلف جائیدادوں اور بنک اکائونٹس کا سراغ لگا چکے ہیں ،تحقیقات میں پر تاخیر پر چیف جسٹس نیب حکام پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ہدایت کی کہ 3 ماہ میں تحقیقات مکمل کی جائے ،بروقت تحقیقات مکمل نہیں کریں گے تو ڈی جی نیب کو طلب کریں گے ، جبکہ عدالت نے علی حسن زرداری، غلام محمد سموں، وزیر میمن، محمد خان زرداری اور دیگر کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔