پشاور کینٹ کے علاقہ کالی باڑی میں بارود سے بھری کار زور دار دھماکہ سے پھٹ گئی جس کے نتیجہ میں 2خواتین سمیت 6 افراد زخمی ہو گئے جبکہ کئی دکانوں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا سب سے بڑا دشمن دہشت گرد اور سب سے بڑی عفریت دہشت گردی ہے جس کا قلع قمع ہر حکومت کا اولین فرض ہونا چاہیے۔ ملک کے دیگر کئی علاقوں کی طرح پشاور دہشت گردوں کا خاص ٹارگٹ رہا ہے، یہ پشاور ہی تھا جہاں 16 دسمبر 2014ء کو اے پی ایس میں دہشت گردی کاروح فرسا واقعہ پیش آیا تھا اور سکول کے کئی بچے شہید اور زخمی ہو گئے تھے۔ اگرچہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کار بم دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی ہے لیکن ضروری امر یہ ہے کہ دہشت گردی کے ہر واقعہ کی مکمل تحقیقات کر کے دہشت گردوں کو پکڑا جائے کیونکہ تفتیشی پہلوئوں پر عموماً توجہ نہیں دی جاتی اس لیے جائے وقوعہ، دہشت گردی میں استعمال ہونے والی گاڑی کے مکمل کوائف اور دیگر متعلقہ مواد کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جائیں تاکہ ملزموں تک پہنچنا اور انہیں پکڑنا آسان ہو سکے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم بیرونی ہاتھ کا کلیہ آزما کر ملک کے اندر دہشت گرد تنظیموں اور ان کے آلہ کاروں کی سرگرمیوں سے چشم پوشی کرلیتے ہیں۔ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جائے، اسے توڑے بغیر دہشت گردی سے مکمل نجات ممکن نہیں ہوگی۔