لاہور ہائیکورٹ نے جان بچانے والی غیر رجسٹرڈ ادویات کی قلت کے معاملے کی سماعت کے دوران وفاق اور پنجاب کو پالیسی بنانے کا حکم دیا ہے۔ صحت کے شعبہ میں ترقی یافتہ ممالک میں آئے روز نئی نئی ایجادات اور مختلف لاعلاج امراض کی ادویات سامنے آ رہی ہیں۔ چین میں کرونا وائرس کی وبا کو پھیلے چند ماہ ہی ہوئے ہیں اور توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں دوا بنا لی جائے گی جبکہ وطن عزیز میں حالات یہ ہیں کہ پاکستان میں 2007ء تک محض 27 ہزار ادویات رجسٹرڈ تھیں جن کا خام مال یورپ اور چین سے برآمد کیا جاتا تھا۔ جن کے غیر معیاری ہونے کا اعتراف ماضی میں رحمان ملک سینیٹ میں کر چکے ہیں۔ پاکستان میں نئی ادویات کی رجسٹریشن میں پیچیدگیوں کا معاملہ جب2018ء میں سپریم کور ٹ کے زیر سماعت آیا تھا توعدالت عظمیٰ نے ڈریپ کو سٹنٹ اور دل کی ادویات کی نہ صرف رجسٹریشن بلکہ ان کی قیمتوں کو مانیٹرنگ کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالتی حکم کا اثر یہ ہوا کہ ڈریپ نے ملکی کمپنیوں کی غیر معیاری چار ہزار ادویات ایک ہی دن رجسٹرڈ کر لیں جبکہ عالمی سطح پر مختلف بیماریوں کی نئی ادویات کو برسوں تک ملک میں رجسٹرڈ نہیں کیا جاتا۔