لاہور(نامہ نگار خصوصی،صباح نیوز) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان نے لیگی رہنماجاوید لطیف کی اپنے خلاف مقدمہ کے اخراج کے لئے دائردرخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی،فاضل جج نے جاوید لطیف کومخاطب کرکے ریمارکس دیئے یہ ملک قائم رہنا ہے ، شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں، یہاں شخصیات اہم نہیں ملک کا آئین اہم ہے ،اگر یہ ملک پسند نہیں توآپ ( جاوید لطیف )پاکستان چھوڑ کر کسی اور ملک کی شہریت لے لیں، پاکستان نہ کھپے اور نیا بنگلہ دیش بننے کا نعرہ لگانا کہاں کی پاکستانیت ہے ؟،یہ حب الوطنی ہے یا حب الشخصی؟، میں ارکان پارلیمنٹ کے متعلق بات نہیں کرنا چاہتا مگر پاکستان کی اسمبلیوں میں حلف لینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں،کسی کی جر ات کیسے ہو کہ وہ ملک کے خلاف بات کرے ،شہری ایسے لوگوں کو چیونٹی کی طرح مسل دیں گے ،ملک کے خلاف بات کرنے والے صفر ہو جائیں گے ،آپ ہائی کورٹ کیوں آئے ہیں ؟،ماتحت عدلیہ میں آپ کے لئے بہت سے راستے ہیں وہاں جا ئیں،جو شخص ملک کے خلاف بات کرے اس کو ریلیف نہیں دوں گا، پہلے اس ملک کے خلاف بات کرتے ہیں اور پھر اسی ملک کی عدالتوں سے ریلیف لینے آجاتے ہیں۔صباح نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے کہا اس کالے کوٹ نے پاکستان بنایا۔میڈیا سے گفتگومیں جاوید لطیف نے کہا پھر کہتا ہوں پاکستان کھپے سے بات نہیں بنے گی،آپ کو آئین و قانون پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو محفوظ کرنا ہو گا، میں نے مضبوط پاکستان کے لیے آواز اٹھائی ،73 سالوں سے غداری کے لیبل لوگوں پر لگائے جارہے ہیں،ایٹمی صلاحیت کے باوجود کہا جارہاہے اندرونی حالات درست نہیں،آزاد کشمیر کے جانے کی باتیں بھی کی جارہی ہیں،جو غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹتے ہیں ان کو سوچنا چاہیے ،عوامی نمائندہ ہونے کا حق اس وقت تک ادا نہیں ہوتا جب تک حقائق بیان نہ کئے جائیں،بینظیر بھٹو نے کہا تھا ان کی زندگی کو خطرہ ہے لیکن ریاست نے کچھ نہیں کیا،صرف پاکستان زندہ باد کہنے سے کچھ نہیں ہوگا غلطیوں کی نشاندہی کرنی چاہیے ،آپ غداری کے ٹائٹل دیتے اور عوام زندہ باد کہتے ہیں،ایسے حالات میں پھانسی بھی چڑھ جاؤں تو افسوس نہیں،ایسی پالیسیاں نہ بناؤ کہ غدار پیدا ہوں، موقف پر قائم ہوں، اگر غلط ہوتا تو بیان واپس لے لیتا۔