پاکستان کے اقتدار کے ایوانوںمیں گزشتہ 40سال سے ہائوس آف شریف‘ہائوس آف زرداری اور ان کے اتحادیوں کی گرفت مضبوط رہی ہے ۔ باری باری یہ اقتدار میں آتے رہے ہیں کرپشن ہوتی رہی۔برابر قومی خزانہ لوٹا جاتا رہا۔ پاکستان کے ساتھ ایک ظلم تو یہ بھی ہوا کہ دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کی لوٹ مار میں معاونت بھی کی ۔یہ کرپشن اس نوعیت کی ہوئی کہ اس کے ثبوت اور شواہد بھی برابر غائب کروائے جاتے رہے جن اعلیٰ افسران کو اس ضمن میں استعمال کیا گیا وہ بھی اس لوٹ مار میں اپنا حصہ وصول کرتے رہے افسران کو ناجائز ترقیاں دے کر اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا گیا۔ آج پورے کا پورا نظام اسی بنا پر مفلوج ہو چکا ہے تمام قومی ادارے اپنی اہمیت اور اعتماد کھو چکے ہیں‘عدالتوں کے فیصلے تک متنازع بنا دیئے گئے ہیں میاں نواز شریف کو سزا ہوئی وہ لندن میں بیٹھے عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں ہر روز قومی اداروں اور افواج پاکستان پر گرجتے برستے ہیں۔ ذرا تصور کر یں کہ سزا یافتہ آدمی پورے نظام کو ماموں بنا کر ملک سے فرار ہو گیا ہماری عدالتیں مجبور ہو گئیں‘ہمارے قومی ادارے بے بس ہو گئے اور وہ جیل سے ہسپتال میں VIPبن کر رہا اور پھر وہاں سے VIPبن کر ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن پہنچ گیا‘کیا کر لیا ہمارے قانون نے‘کہاں گئی قانون کی حاکمیت؟اب رہا مسئلہ ہماری سیاست میں سوشل میڈیا کا اور پھر نئی خطرناک وبا کا جو کہ اب سیاست کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اس کی زد میں نہ صرف قومی ادارے آ رہے ہیں بلکہ ہماری عدالتیں اور اعلیٰ شخصیات بھی برابر اس کی زد میں ہیں‘یعنی ایک دوسرے کی کردار کشی کے لئے ’’ویڈیوز‘‘ کا منظر عام پر آنا‘ان میں کیا ہوتا ہے اس کا تذکرہ کرنا بیکار ہے یہ ویڈیوز کون بناتا ہے؟کون بنواتا ہے؟اس پورے کھیل کے مقاصد کیا ہیں؟یہ ہر کسی کو پوری طرح معلوم ہے‘جب ہماری سیاست دھندا بن جائے گی تو پھر یہ سب کچھ تو ہو گا۔اقتدار حاصل کرنے کے لئے اخلاقی حدیں تو پامال ہونگیں‘پاکستان کے کسی دشمن ملک کو اب کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہی‘ہمارا سوشل میڈیا ہی کافی ہے جو کہ پاکستان دشمن ایجنڈے کی پاکستانی معاشرے میں تکمیل کر رہا ہے‘امریکہ اپنی تاریخ کی مہنگی اور طویل ترین جنگ افغانستان میں ہار چکا ہے اور اب بھارت‘آسٹریلیا‘جاپان اور امریکہ مل کر QUADکی سربراہی کانفرنس بھی کر چکے ہیں اس کانفرنس کے مقاصد یہ ہی تھے کہ اب نیا ’’گیم‘‘ پلان تیار کیا جائے اور افغانستان میں طالبان کی حکومت کو سیاسی اور معاشی سطح پر ناکام کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جواز بنا کر خطے میں نئی جنگ کا آغاز کر دیا جائے جس میں پاکستان کو میدان جنگ میں تبدیل کر کے عالمی طاقتیں اپنے مقاصد حاصل کریں‘پاکستان پر IMFاور FATFکے علاوہ ورلڈ بنک کے ذریعے بھی دبائو بڑھایا جائے یہ آنے والے دنوں میں ہونے جا رہا ہے اس کے علاوہ بیرون ملک مقیم بعض گروپس جو کہ پاکستان مخالف سرگرمیوں میںمصروف ہیں ان کو بھی بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ اور امریکی سی آئی اے کے ذریعے سرمایے کی فراہمی ہو رہی ہے‘ان حالات میں لندن میں میاں نواز شریف اور ان کے سمدھی اسحاق ڈار بھی اسی کھیل کا حصہ بن کر پاکستان کے قومی اداروں اور خاص طور پر افواج پاکستان کے خلاف جو زبان استعمال کررہے ہیں ان کے مقاصد کیا ہیں؟کیا مستقبل میں مریم نواز کو وہ وزیر اعظم بنوانے کے لئے غیر ملکی طاقتوں کے آلہ کار بن کر قومی سلامتی سے کھیل رہے ہیں اور پاکستان میں میاں شہباز شریف جو کردار ادا کر رہے ہیں یہ سب کچھ اس امر کا بڑا کھلا ثبوت ہے کہ پاکستان میں اب سیاست ایک دھندے کی شکل اختیار کر چکی ہے جو کہ قومی سلامتی کے لئے خطرہ بنتی چلی جا رہی ہے‘ذرا ٹائمنگ دیکھیں کہ امریکی سینیٹ میں طالبان اور ان کی حمایت کرنے والے ممالک اور اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا بل پیش کر دیا گیا ہے۔ ری پبلکن سینیٹر مارکو رو بیو نے اپنے دیگر 21سینیٹرز کے ساتھ مل کر یہ بل پیش کیا ہے اس بل کو افغانستان کے لئے انسداد دہشت گردی‘نگرانی اور احتساب کا بل کا نام دیا گیا ہے اس بل میں بتایا گیا ہے کہ روس اور چین اور طالبان کی طرف سے جنوبی اور وسطی ایشیائی ممالک کو سکیورٹی اور اقتصادی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس بل کے مطابق پاکستان سمیت ایسے ممالک‘اداروں اور نان اسٹیٹ ایکٹرز کی ہر قسم کی اقتصادی ‘مالی اور عسکری امداد بند کر دی جائے گی جن کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ رپورٹ دیں گے‘یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کو گرانے میں طالبان کی مدد کی اور پھر پنج شیر میں طالبان کو فتح دلوانے کے لئے بھی پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا‘یہ بل پاکستان میں امریکی پابندیوں کے لئے راہ ہموار کریگا‘جب سیاست دھندا بن جائے تو پھر غیر ملکی طاقتیں اپنے مفادات کی خاطر ہر حربہ استعمال کر کے اپنا راستہ ہموار کرتی ہیں‘ہمیں اب محتاط رہنا ہو گا۔