ایک بارپھرکشمیرکوجبری تقسیم کرنے والی منحوس لکیرگولہ بار ی سے شعلہ بارہے ۔یہ المیہ ہے کہ گذشتہ تین عشروں کی مسلسل گن گرج سے دامن کشمیرتارتارہے ۔اس بندہ ناچیزنے تاریخ کے پشتارے کھولے، فلسفے کے دفاتر کھنگالے، سیاسی لغات اور شاہان ِ ہند وپاک کے دائر المعارف کے لفظ ٹٹولے مگر ریاست جموںوکشمیرکوجبری طورپرمنقسم کرنے والی لکیرپرہونے والی گولہ باری کامطلب سمجھ سکااورنہ کچھ سبق پلے پڑا۔ دیکھایہ گیاہے کہ مقبوضہ کشمیرمیںبلٹ، پیلٹ، بندوق ، توڑ پھوڑ، بندشوں اوربھارت کی قابض اورسفاک فوج کے نہتے کشمیریوں کے من دانم کے جواب کے زیرو بم میں کچھ ٹھہرائوآجاتاہے توریاست جموںوکشمیرکوجبری طورپرمنقسم کرنے والی لکیرنہ صرف گن گرج سے پٹ جاتی ہے بلکہ اس منحوس لائن کے قریب واقع آرپارموجودبستیاں تہہ وبالاہوجاتی ہیں اورشہریوں کے جنازے اٹھتے ہیں۔بھارتی پالیسی سازوں کے دل ودماغ میں رچی بسی بر بریت کے خناس نے جنگ بندی لائن کے قریب رہنے بسنے والی بستیوں کے مکینوںکی آج تک بے حدوحساب جان اچک لی ہے۔یوںایک طرف مقبوضہ کشمیرکے میدانی علاقوں میں فوجی بندوق کی حکمرانی ہے ، جس کے طفیل قبروں کی فراوانی ہے، بھارتی مظالم کا جل تھل،مصائب کا شور وغل ، بدنام زمانہ ایکٹ افسپا کی حاکمیت ، ظلم وستم کی چھوٹ، ماردھاڑ کا دبد بہ ، آرام نہ سکون ہے ،تودوسری طرف غیظ وغضب کی آتشیں بھٹی بھڑک رہی ہے اور گولہ باری سے قریبی علاقوں کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں ،مکینوں کاکچومرنکالاجارہاہے جبکہ جنگ بندی لکیرایک عذاب مسلسل میں گرفتارہے ۔ بھارتی فوج پہل کرتی ہے اورافواج پاکستان جواب دیتی ہے پھرجواب الجواب کالامتناہی سلسلہ چل پڑتاہے اوردونوں جانب سے آتشی گولہ باری تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ گذشتہ دنوں افواج پاکستان نے بھارت کے اس ڈرون کوگرایاجو ریاست جموںوکشمیرکوجبری طورپرمنقسم کرنے والی لیکرپرگشت کرتے ہوئے آزادکشمیرکی حدودمیں گھس گیاتھا۔ یہ ڈرون اس طرح گرا جیسے بھارتی فوج پرآسمانی بجلی گر پڑی اسی کے ساتھ گذشتہ پوراہفتہ دونوں اطراف گولہ باری کاسلسلہ شروع ہوا ،اس گولہ باری کے نتیجہ میں دونوں جانب کئی اموات واقع ہوئی ہیں جبکہ جبری تقسیم پرکھینچی گئی اس منحوس لائن کے قریب پہاڑی آبادی جان کی امان پانے کیلئے نقل مکانی کرچکی ہے ۔ اس گولہ باری کے باعث کشمیرکے دونوں جانب درجنوں دیہات متاثر ہوچکے ہیں۔دونوں ممالک کی افواج کے مابین فلیگ میٹنگوں اور ہاٹ لائن روابط کے باوجود پیں آگ اگلنا بند نہیں کررہی ہیں ۔ ریاست جموںوکشمیرکوجبری طورپرمنقسم کرنے والی لیکر پر کشیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی دعوئوںکے مطابق پاکستانی افواج نے سال رفتہ یعنی2018میں2,936دفعہ بھارتی افواج کے بنکروں پرگولہ باری کی ہے‘ جن میں61افراد ہلاک جبکہ 250کے قریب زخمی ہوگئے جبکہ پاکستانی حکام کے مطابق اسی عرصہ کے دوران بھارت کی جانب سے 5ہزار سے زائد بار ایسی ہی گولہ باری کی جاچکی ہے، جس کے نتیجہ میں27افراد ہلاک جبکہ163سے زیادہ لوگ زخمی ہوچکے ہیں۔ 2017ء کی نسبت 2018میںگولہ باری کے واقعات میں3گنا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ تین برسوں کے دوران اس میں مجموعی طور 6گنا اضافہ ہوا ہے ۔اعداد وشمار خود بتارہے ہیں کہ ریاست جموںوکشمیرکوجبری طورپرمنقسم کرنے والی لکیرپر صورتحال کس قدرابترہے ۔ محرمان اسرار جانتے ہیں کہ ریاست جموں وکشمیرکوجبری طورپرتقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن پر کشیدگی اچانک روز افزوں نہیں ہوئی بلکہ یہ بھارت کی طرف سے کسی جامع جارحانہ پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ موجودہ حالات پاکستان کی سیاسی قیادت سے سمجھداری اور معتدل رویوں کو بروئے کار لانے کا تقاضا کر رہے ہیںجبکہ عسکری قیادت کو چوکنا ہونے اورہوشیاررہنے کامطالبہ کررہے ہیں ۔ پاکستان کی سول اورفوجی قیادت کواس بات پراپناایمان راسخ بناناچاہئے کہ بھارت کے ساتھ ثقافتی، تجارتی اور صحافتی وفود کے تبادلوں ، گول میز کانفرنسوں اور سیمیناروں سے خطے میں پائیدار امن کے قیام کی راہیں ہموار نہیں ہو سکتیں۔ بلاشبہ یہ سب کچے دھاگے اور ایسے تارعنکبوت ہیں کہ جوکبھی پائیدار نہیں ہوتے ۔بھارت کے اندرکی کہانی یہ ہے کہ بھارت کی گیڈرفوج رواں برس اپریل کے مہینے یااسے کچھ آگے پیچھے آزادکشمیرکے کسی علاقے پرچڑھ دوڑنے کی حماقت کرنے پرتلی ہوئی ہے۔ پرویزمشرف نے اپنے دورآمریت میں محض اپنے اقتدار کے تحفظ کے لئے بھارت کے ساتھ تعلقات بہترکرنے کے لئے ’’سی بی ایمز‘‘کے تحت یکطرفہ طوربھارت کے ساتھ کئی اقدام اٹھائے ۔جسے’’مشرف ڈاکٹرین ‘‘کانام دیاگیامشرف ڈاکٹرین کے درپردہ امریکی تھے جو مشرف سے اپنے مفاد کے لئے دبائو میں رکھتے ہوئے کام لینا چاہتے تھے ۔’’سی بی ایمز‘‘کے تحت سب سے پہلے پاک بھارت 26 نومبر 2003ء کو اس وقت کے پاک بھارت وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور ظفراللہ خان جمالی کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔جنگ بندی لائن پرگولہ باری روکنے کے معاہدے کے بعد بھارت نے جنگ بندی لائن پر اپنی پوزیشن کومستحکم کردیا۔اسرائیل اور امریکہ کی عملی مددسے بھارت نے جنگ بندی لائن پر آہنی باڑ لگادی اور اوراپنی چوکیوں کوکنکریٹ بنادیااوراس طرح جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن کی کل مسافت 740 کلومیٹر میں سے 550 کلومیٹر پر بھارت نے اپنی طرف سے یکطرفہ طورپر فینسنگ اور تاربندی کا کام مکمل کر لیا ۔ اس وقت پوری دنیا میں تنائو، کشید گی اور جنگ و جدل جیسی صورتحال نے عام لوگوں کا امن و سکون و چین چھین لیا ہے۔ صرف لڑائی جھگڑے، ظالم حکومتیں مظلوموں اورمحکوموں کاماردھاڑکررہی ہیں اوران پر قتل و غارت کا بازار گرم کررکھاہے۔قاتل حکومتوں کی روش سے ہرطرف افراتفری اور مکر و فریب کا عالم ہے۔بایں ہمہ ریاست جموں وکشمیرکے عوام کواستصواب رائے نہ ملنے کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کبھی بھی اعتماد و اعتبار کا ماحول پیدا نہیں ہوسکا ہے۔ پاکستان کی لیڈر شپ چاہتی ہے کہ کشمیریوں کوان کاحق خودارادیت مل جاناچاہئے لیکن بھارت اس حوالے سے مثبت سوچ کا مظاہر ہ نہیںکررہا ہے۔