ملتان (نیوز رپورٹر)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ انوارالحق نے کہا ہے کہ جج اتھارٹی نہیں بلکہ ایک ذمہ داری کا نام ہے ، جب جج کے منصب پر فائض ہوں تو اپنے رویوں کو بھی تبدیل کرنا چا ہئے ، نوجوان وکلاء کو تھوڑا برداشت سے کام لینا چاہئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ہائیکورٹ بار ملتان میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جج کی ایک ہی خوبی ہوتی ہے کہ وہ جج بننے کے بعد منہ چھوٹا اورکان بڑے کر لے ، جج اتھارٹی نہیں بلکہ ایک ذمہ داری کا نام ہے کیونکہ جج نے سب کی سننی ہے اور انصاف کے تقاضے اپنے قلم اور فیصلے سے پورے کرنے ہوتے ہیں۔انہوں نے بطور جج کبھی خارج کا لفظ استعمال نہیں کیا بلکہ مسکرا کر سوری کہا تو جواب میں بھی مسکراہٹ ملی ہے ۔ قبل ازیں صدر ہائیکورٹ بار خالد اشرف خان نے خطاب کیا۔ تقریب میں ہائیکورٹ بار کی جانب سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بار کی لائف ٹائم ممبر شپ، سووینئر اور گلدستہ پیش کیا گیا۔دریں اثنا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد انوار الحق نے گزشتہ روز معمولات کا آغاز کورٹ نمبر ون میں عدالتی امور سرانجام دے کر کیا۔ دریں اثنا چیف جسٹس نے جنوبی پنجاب کی تمام بار ایسوسی ایشنز میں واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کرنے کے لئے تجاویز طلب کر لی ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ انوارالحق نے ہائیکورٹ اور ضلع کچہری کی توسیع کے لئے محکمہ بلڈنگ کے دفتر اور پولیس لائن کا دورہ کیا اور ملتان میں مصروف دن گزارنے کے بعد واپس لاہور چلے گئے ۔