اسلام آباد(این این آئی)احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم میاں طارق کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ میاں طارق کے دونوں گھروں کی تلاشی لی گئی جس کے دوران ایک گاڑی، ڈیجیٹل کیمرے ، ڈی وی آر کیمرے ، یو ایس بی اور 2 موبائل فون برآمد ہوئے ۔میاں طارق نے جج سے کہا کہ میرے ساتھ جو مار پیٹ ہوئی تھی اس پر کیا کارروائی ہوئی؟ جس پر جج شائستہ کنڈی نے کہا میڈیکل رپورٹ میں مار پیٹ کا کوئی ذکر نہیں۔ملزم میاں طارق نے کہا کہ میری جان کو بہت خطرہ ہے ، مجھے برین ٹیومر ہے ،جیل کر مر جائونگا یا مجھے مار دیا جا ئیگا۔جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ جیل میں کسی کو نہیں مارتے ، جیل سپرنٹنڈنٹ کو مکمل طبی سہولیات دینے کا لکھ رہی ہوں۔عدالت نے ملزم کو 5 اگست کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت پیشی کے موقع پر صحافی کے سوال پرمیاں طارق نے کہا کہ ملتان والی ویڈیو کو آپ دیکھیں، ویڈیو کی کوئی فورنزک رپورٹ نہیں آئی، میری ویڈیو تو ابھی منظر پر نہیں آئی۔ ویڈیو کتنے میں بیچی ؟ کے سوال پر انہوں نے کہاکہ نہ ایک کروڑ نہ10 ہزار۔ ویڈیو میں نے نہیں بنائی، نہ میں نے بیچی۔ لینڈ کروزرکار میری نہیں، نہ میرے گھر سے برآمد ہوئی۔ادھرسپریم کورٹ میں کیس کی سماعت (آج) منگل 23جولائی کو ہوگی ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کریگا جس میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس عمر عطاء بندیال بھی شامل ہیں ۔ اٹارنی جنرل انور منصور سمیت درخواست گزاروں کے وکلا کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ۔اٹارنی جنرل تحقیقاتی کمیشن بنانے پر تجاویز عدالت میں پیش کر ینگے ،گزشتہ سماعت پر تینوں درخواست گزاروں کے وکلاء نے دلائل دئیے تھے ۔