اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے جج ویڈیو سکینڈل کے کردار ناصر بٹ کی دستاویزات کی تصدیق سے انکار کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بنچ نے جج ویڈیوکیس کے مرکزی کردار ناصر بٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے ایس او پی کے تحت دستاویزات کی تصدیق سے پہلے زبانی پھر تحریری طور پر انکار کیا۔ انہوں نے وزارت خارجہ کی رپورٹ جمع کرائی ،رپورٹ کے مطابق5 دستاویزات کی تصدیق سے انکارکیا گیا۔ وکیل نے کہا کہ نواز شریف کی زیر التوا اپیل اور دیگر مقدمات سے متعلق دستاویزات کی تصدیق کرانا چاہتے ہیں، تصدیق سے انکار کیلئے کبھی ایس او پی کا نہیں سنا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ہائی کمیشن نے کس قانون کے تحت ایس او پی بنایا؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیا ایس او پی قانون کیخلاف ہوسکتا ہے ۔ہائی کورٹ نے وزارت دفاع میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کیخلاف امیدواروں کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی تو درخواست گزاروں نے کہاکہ این ٹی ایس میں ایسے امیدواروں کو بھی پاس کیا گیا جو ٹیسٹ میں موجود نہیں تھے ، امیدواروں کو کاربن کاپی بھی نہیں دی گئی، امتحان میں حاضرامیدواروں کو ویب سائٹ پر فیل جبکہ غیر حاضر افراد کو مرضی کے نمبروں سے پاس کیا۔ ایسے شناختی کارڈ نمبرز کو پاس کیا گیا جن کا نادرا میں ریکارڈ نہیں۔ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کی مہلت کی استدعا پر اسلام آباد سے لاپتہ وکیل رہنما کی بازیابی کی درخواست پر سماعت 13 جنوری تک ملتوی کر دی۔ ہائیکورٹ نے 15 دسمبر تک موٹروے پر 600 سی سی موٹر بائیکس چلانے کے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دیدیا ۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے دوران سماعت پولیس نمائندہ کو ہدایت کی کہ نظر آئے کہ موٹروے پر بائیکرز کو اجازت دی گئی ہے ، حکم پر عمل نہ ہوا تو آئی جی موٹروے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرونگا اورسزا دیکر گھر بھیج دونگا۔