اسلام آباد(نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) اسلام آباد کی سیشن عدالت نے جج ارشد ملک ویڈیو کیس کو انسداد دہشتگردی عدالت منتقل کر دیا ہے ۔عدالت نے سماعت کے دوران ملزموں کی فائل منگائیں اور حکم دیا کہ مقدمے کو انسداد دہشتگردی عدالت منتقل کر دیا جائے ۔وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق اس مقدمے میں دہشتگردی کی دفعہ لگ سکتی نہ یہ کیس دہشتگردی کی تعریف پر پورا اترتا ہے ۔عدالت نے کہا کہ کیس انسداد دہشتگردی عدالت کے دائرے میں نہیں آیا تو وہ واپس بھیج دے گی ۔وکیل صفائی نے کہا کہ میاں طارق کے کیس میں بھی دہشتگردی دفعہ لگائی گئی ہے لیکن فیصلہ ابھی نہیں ہوا ۔ادھرانسداد دہشتگردی کی عدالت نے جج ویڈیو کیس میں گرفتار دو ملزمان حمزہ بٹ اور فیصل شاہین کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ۔ ایف آئی اے نے ملزمان سے لیپ ٹاپ کی برآمدگی کیلئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر لیا ۔ ادھرپیر کو جج ویڈیوکیس میں گرفتارملزم میاں طارق کو سائبر کرائم کورٹ کے جج طاہر محمود کی عدالت میں پیش کیا گیا۔اس موقع پرایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے مقدمے کو انسداد دہشتگردی عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی،ملزم میاں طارق کے خلاف چالان پیش نہ کرنے پرعدالت نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے کہاکہ آئندہ سماعت14اکتوبرکو پراسیکیوٹر ایف آئی اے دلائل دیں ۔ اسلام آباد(لیڈ ی رپورٹر،خبرنگار)اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل پر سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔عدالت نے جج ارشد ملک کے بیان حلفی پر دوسرے فریق کا موقف سننے اور ویڈیو کا فرانزک کرنے والے برطانوی ماہر سمیت 5افراد کو عدالتی گواہ بنانے کی متفرق درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر کے تحریری جواب طلب کر لیا ہے جبکہ ناصر بٹ کی شواہد پیش کرنے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف فیصلہ محفوظ کر لیا۔گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی ڈویژن بنچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی ۔ جس میں جج ارشد ملک کے کنڈکٹ پر 23 قانونی سوالات اٹھانے سمیت جج ارشد ملک کی ویڈیو کا فرانزک کرنے والے برطانوی ماہر سمیت 5 عدالتی گواہ بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ دیکھنا ہو گا عدالتی فیصلہ آنے کے بعد کے ایونٹس کا پہلے سنائے گئے فیصلے پر کیا اثر ہو گا ؟ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا سپریم کورٹ نے جو پیرا میٹرز طے کئے ہیں اس کے تحت عدالت نے جج ارشد ملک کی آڈیو ویڈیو کی اصلیت کی جانچ کرنی ہے ۔ججز کے تعصب پر مبنی عدالتی فیصلے موجود ہیں، یہاں معاملہ جج کے تعصب سے بڑھ کر ہے ۔ عدالت نے پہلے اس معاملے کا تعلق دیکھنا اور حقائق کو پرکھنا اور دیکھنا ہے کہ کیا فیئر ٹرائل کا حق پورا ہوا یا نہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ جج کی ویڈیو ابھی تک ریکارڈ پر ہی نہیں آئی،تحریری جواب داخل کرانے کیلئے مہلت دی جائے ۔ جج ویڈیو سکینڈل کے اہم کردار ناصر بٹ کی شواہد جمع کرانے کی درخواست پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے کہ آپ متاثرہ فریق نہیں اس لئے آپ کو حق دعویٰ حاصل نہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نصیر بھٹہ ایڈووکیٹ نے کہا جس دن ارشد ملک نے بیان حلفی جمع کرایا ، میرا حق دعویٰ اسی روز بن گیا تھا ۔ ادھرنوازشریف نے سابق جج ارشد ملک کے ویڈیو سکینڈل کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔ نواز شریف نے نظرثانی درخواست میں فیصلے کی بعض آبزرویشنز کو ختم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے ہوئے موقف اپنایا کہ وہ اس کیس کے سب سے اہم متاثر فریق ہیں انہیں سنے بغیرویڈیو کو بطور ثبوت جانچنے کے پیر امیٹرز طے کئے گئے ۔ کیس کے فیصلے سے حق متاثر ہوا اس لئے انصاف کے تقاضے پورا کرنے کیلئے میرا موقف سنا جائے اور ان آبزرویشنز کو ختم کیا جائے جن سے ہائی کورٹ میں زیر سماعت میری اپیل متاثر ہوگی۔