اسلام آباد(خبر نگار ) وفاقی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس اپنے تحریری معروضات سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہیں۔وفاقی حکومت کی طرف سے جمع کرائے گئے ایک سو پچاس صفحات کے تحریری معروضات میں بدنیتی اور ریفرنس سے متعلق آئینی طریقہ کار کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس آئین کے مطابق صدر مملکت نے سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا کیونکہ جج کے خلاف انکوائری کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریری معروضات میں دیگر الزامات کو بھی مسترد کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بیرونی ملک تینوں جائیدادوں کی حیثیت تسلیم شدہ ہے ،جب جائیدادیں جسٹس قاضی کی اہلیہ اور بچوں کی ملکیت ہے تو اس کے لئے ذرائع آمدن کی وضاحت اور منی ٹریل کے بارے معلوم کرنا سپریم جوڈیشل کونسل کا آئینی اختیار ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریری معروضات بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے جمع کرائے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ریفرنس کیس کی آخری سماعت پر سپریم کورٹ نے فریقین کو تحریری معروضات جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔