اسلام آباد (خبر نگار،92 نیوزرپورٹ)سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایف آئی اے کے سربراہ کوآئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے ۔سپریم کورٹ نے ججز کے خلاف نازیبازبان استعمال کرنے والے شخص آغا افتخار الدین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ آئندہ سماعت پر انھیں سنا جائے گا۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے عدالت کو بتایا کہ ویڈیومیں بات کرنے والے علامہ افتخار الدین کیخلاف مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات عائد کرنے پر غور ہو رہاہے جبکہ چیف جسٹس نے کہا ججز کے متعلقہ کئی ایشوز پر ایف آئی اے نے کارروائی نہیں کی۔ جمعہ کو کیس کی سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ اٹارنی جنرل صاحب کیا ادارے یہ سب کچھ سن رہے ہیں؟ ۔جسٹس اعجازالاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ اب تک کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا، اٹارنی جنرل نے جواب دیاکہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے پولیس کو شکایت کی لیکن پولیس نے سائبر کرائم کا معاملہ ہونے پر ایف آئی اے کو بھجوا دیا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایف آئی اے آج تک کسی کیس میں نتائج نہیں دے سکا ۔جسٹس اعجاز الاحسن کاکہنا تھا کہ ریاست کو ایکشن لینے میں اتنا وقت کیوں لگتا ہے ؟ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اس قسم کے مواد سے بھرا پڑا ہے ، ایسا کوئی میکنزم موجود نہیں کہ ہر چیز کی مانیٹرنگ ہو سکے ۔ ایک وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آغا افتخار الدین آج سرنڈر کرنے آئے ہیں لیکن پولیس نے افتخار الدین کو عدالت کے اندر نہیں آنے دیا اور اسے گرفتار کیا جس پر چیف جسٹس نے کہا گرفتار کیوں کیا ہم نے افتخار الدین کو نوٹس کر دیا ہے آئندہ سماعت پر انہیں سنیں گے ۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کرتے ہوئے سماعت دو جولائی تک ملتوی کردی۔ دریں اثنا آغاافتخار الدین احاطہ سپریم کورٹ میں موجود رہے ،اس موقع پر صحافیوں نے ان سے سوالات بھی کئے لیکن انھوں نے کسی ایک سوال کا بھی جواب نہیں دیا۔