چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ ججوں کی معاونت کے لئے ریسرچ سینٹر بنا دیئے گئے ہیں،کمپیوٹر ایک کلک پر تمام کیس لاز اور ممکنہ فیصلہ بتا دے گا۔ اس میں شبہ نہیں کہ دنیا آج ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے ۔ کمپیوٹروں اور دیگر مشینی آلات کی ایجادات نے تمام شعبوں میں تعلیم و تحقیق کے کام کو تیز رفتار اور آسان بنا دیا ہے۔ عدالتوں میں کمپیوٹرائزڈ ریسرچ سینٹروں کے ذریعے سے نہ صرف عدالتی فیصلے سرعت کے ساتھ انجام پا سکیں گے بلکہ اس سے لوگوں کو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے گی کیونکہ انصاف میں تاخیر بھی انصاف نہ ہونے کے مترادف خیال کی جاتی ہے۔ جناب چیف جسٹس کا یہ کہنا بالکل بجا اور درست ہے کہ انصاف کی فراہمی کے لئے عدلیہ نے ایک خاموش انقلاب پیدا کر دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا نظام انصاف ایسے ہی انقلاب اور تبدیلیوں کا متقاضی تھا یہ انقلاب یقینا معاشرے میں سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کا باعث بنے گا۔ دوسرے ماڈل کورٹس کے قیام سے معاشرہ میں جھوٹی گواہی کا قلع قمع ہو گا جو انصاف کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ حق دار کو اس کا حق ملے گااور معاشرے کو جرائم سے بھی پاک کیا جا سکے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عدالتوں سے وابستہ دیگر ادارے بھی انصاف کی فراہمی اور اس کی کامیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہر کسی کی داد رسی کر کے عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ کی تشکیل کی جا سکے۔