لاہور(رانا محمد عظیم)منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹ کیس کے حوالے سے تفتیش میں کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو آصف زرداری کے دو قریبی ساتھیوں، جو اس کیس میں شریک ملزم ہیں، نے کئی ایسے اہم ثبوت اور حقائق بتائے ہیں کہ جس کی بنا پر آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف 16سے زائد ایسے شواہد حاصل کئے جاچکے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور نا صرف اس میں ملوث ہیں بلکہ ایسے شواہد بھی رپورٹ میں شامل ہیں جس کے مطابق اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں سرکاری ذرائع کس طرح استعمال ہوتے رہے اور کون کون سرکاری شخصیت ان کے کہنے پر یہ کام کرتی رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش میں ابھی تک بلاول بھٹو کے حوالے سے براہ راست کوئی ایسے ثبوت اور شواہد نہیں ملے کہ بلاول بھٹو کی گرفتار ی ہو یا بلاول اس میں براہ راست ملوث ہوں ۔ذرائع نے بتایا کہ بہت سے کوائف جو ابتدائی رپورٹ میں موجود ہیں ،ان کے حوالے سے اہم ذمہ داران کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ ان شواہد کے بنا پر آصف زرداری، فریال تالپور و دیگر افراد کی ہرحال میں گرفتار ی بنتی ہے اور اگر ان شواہد کے باوجود بھی ان کو گرفتار نہیں کیا جاتا تو پھر اس کیس میں کسی کو بھی سزا نہیں مل سکتی ۔ ذرائع کے مطابق تفتیش کرنے والے ادارے دو غیر ملکی نام بھی سامنے لائے ہیں جو باقاعدہ اس میں نہ صرف ان کے شریک جرم ہیں بلکہ ان کے بطور سہولت کار بھی کام کرتے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ بھی سامنے آیا ہے کہ باقاعدہ ایک جگہ یہ ذکر موجود ہے کہ اس منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹ کیس کے حوالے سے سابقہ دور حکومت میں حکمرانوں کو نا صرف علم تھا بلکہ دو اہم اداروں نے اس حوالے سے آگاہ بھی کیا تھا مگر سیاسی مصلحتوں کی بنا پر انہیں کارروائی کرنے سے روک دیا گیا تھا ۔اس حوالے سے تفتیش کرنے والی ٹیم کے ایک اہم رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تفتیش نا صرف مکمل ہوچکی ہے بلکہ ایسے مصدقہ ثبوت موجود ہیں جن کوجھٹلایا نہیں جاسکتا مگر گرفتار ی کا فیصلہ اعلیٰ سطح پر کیا جائے گا۔