اسلام آباد(قاسم نواز عباسی) جعلی اکاونٹس کیسز،روشن سندھ پروگرام میں کرپشن کے معاملے پر نیب کی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو28سوالات پر مبنی سوالنامہ وصول کرادیاہے ۔ سوالنامہ کے جواب کی عدم فراہمی پر وزیرا علیٰ سندھ کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا امکان ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیب نے مراد علی شاہ کو 6 جولائی کو طلب کر رکھا ہے جبکہ نوٹس میں تاکید کی گئی ہے کہ تمام سوالات کے تحریری جواب ساتھ لے کر آئیں ۔ تحقیقاتی ٹیم نے کراچی سمیت صوبہ سندھ کے بڑے شہروں میں سولر لائٹس کے غیر قانونی ٹھیکوں کی تحقیقات کے حوالے سے مراد علی شاہ سے بطور وزیر خزانہ روشن سندھ پروگرام میں خلاف قانون فنڈز کے اجرا سے متعلق پوچھا ہے ۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ سندھ نیب کو روشن سندھ پروگرام کے لیے اس وقت کے صوبائی سیکرٹری فنانس کے اعتراضات کو نظر انداز کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا ہے ۔ نیب نے سوالنامہ میں پوچھا کہ روشن سندھ پروگرام فیزیبلٹی کے بغیر شروع کیوں کیا گیا؟چیف سیکرٹری کی پی سی ٹُو کے تحت فزیبلٹی کی نشاندہی پر بھی توجہ کیوں نہ دی گئی؟ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے سولر لائٹس کو غیر معیاری کہا اس کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔ سوالنامہ میں مراد علی شاہ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ سندھ ہائیکورٹ کی قائم کمیٹی کو بھی منصوبے پر مطمئن نہیں کرپائے ؟کیا یہ درست ہے کہ سکینڈل کے ماسٹر مائنڈ شرجیل میمن کی ایما پر آپ نے فنڈز جاری کئے ۔ شرجیل میمن کے من پسند کمپنیوں کو ٹھیکہ دے کر کمیشن وصولی سے متعلق بھی سوال کیا گیا ہے ۔ مراد شاہ سے پوچھا گیا ہے کہ شرجیل میمن کے ساتھ کرپشن میں ملوث ملزمان پلی بارگین سے رقم واپس بھی کر چکے ، کیا کہیں گے ؟