معزز قارئین!۔ حسب پروگرام وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پوری قوم نے ، "Kashmir Hour" منایا۔ الیکٹرانک میڈیا پر سب کچھ دِکھایا ، سُنایا گیا اور آج ( ہفتہ کے دن ) قومی اخبارات میں اُس کی تفصیلات بھی شائع کی گئی ہیں لیکن، جمعہ سے ایک دِن پہلے 29 اگست کو ملکی دفاع کو مزید مضبو ط بنانے کے لئے ایک اور قدم اُٹھاتے ہُوئے ، پاکستان نے ’’ فاتح سومناتھ ‘‘ غزنی کے سُلطان محمود غزنوی (998ئ۔ 1030ئ) کے نام پر۔ ’’زمین سے زمین پر مارنے والے "Ballistic Missile" غزنوی ‘‘ کا کامیاب تجربہ کر کے نہ صِرف پاکستانی اور کشمیری عوام کے حوصلے بلند کر دئیے ہیں ، بلکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ، اُس کی حکومت بلکہ اُس کے بیرونی آقائوں (حمایتیوں) کو بھی خبردار کردِیا ہے کہ ’’ ہم تیار ہیں!‘‘۔ قرآن پاک کی سُورۂ الانفالؔ کی آیت نمبر 60 میں ہر دور کے مسلمان حکمرانوں کو حُکم دِیا گیا تھا / ہے کہ ’’ اور جہاں تک ہو سکے ( فوج کی جمعیت کے زور سے ) اپنے گھوڑوں ؔکو تیار رکھو ( اور مقابلے کے لئے ) متحد ہو کر ، کہ اِس سے خُدا کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں اور وہ جنہیں تم نہیں جانتے اور خدا جانتا ہے ،پر تمہاری ہیبت بیٹھی رہے اور تُم جو خُدا کی راہ میں (عوام کی بھلائی پر ) خرچ کرو گے، اُس کا ثواب تمہیں پورا دِیا جائے گا اور تمہارا ذرّہ بھر بھی نقصان نہیں ہوگا‘‘۔ ڈی ۔ جی ۔ آئی ۔ ایس ۔ پی۔ آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق ’’ بیلسٹک میزائل غزنوی ‘‘ رات میں 290 کلو میٹر تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مختلف قسم کے"Warheads"لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے ‘‘۔ صدر عارف اُلرحمن علوی ، وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، جوائنٹ چیفس آف سٹاف ، تینوں مسلح افواج کے سربراہان ، مختلف وفاقی وزراء اور حزبِ اختلاف کے بعض قائدین نے اپنے اپنے بیانات میں ’’بیلسٹک میزائل غزنوی ‘‘ کے کامیاب تجربے پر قوم کو مبارکباد دِی ہے ۔ اب اپنے دفاع کے لئے پاکستان کو کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی تھا ۔ ہمارا پڑوسی ( اور ازلی دشمن) بھارت فروری 1974ء میں پہلی بار اور 11 مئی 1998ء کو دوسری بار ایٹمی تجربہ کر کے ایٹمی قوت بن چکا تھا تو پاکستان کو بھی 28 مئی 1998ء کو ایٹمی تجربہ کرنا پڑا۔معزز قارئین!۔ بھارت کے علاقہ کاٹھیا ؔواڑ میں ہندو قوم کے بُت خانہ ( مندر ) میں بہت سے بُت تھے لیکن سب سے بڑے بُت کا نام تھا ’’ سومناتھ‘‘ ۔ فاتح سُلطان محمود غزنوی نے جب سومناتھ کو توڑنے کا ارادہ کِیا تو ، مندر کے پجاریوں نے کہا کہ ’’ مہاراج !۔ آپ جتنا چاہیں ہم سے سونا لے لیں لیکن ہمارے دیوتا کو نہ توڑیں! لیکن سُلطان نے یہ پیشکش ٹھکراتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ مَیں قیامت کے دِن ’’بُت فروش ‘‘ کے بجائے ’’ بُت شکن‘‘ کہلانا پسند کروں گا‘‘ ۔ سُلطان محمود غزنوی کے حوالے سے ’’ قوم مسلم‘‘ کی تعریف میں علاّمہ اقبالؒ نے اپنی نظم ’’شکوہ‘‘ میں اللہ تعالیٰ سے عرض کِیا کہ … قوم اپنی جو زرو مالِ جہاں پر مَرتی! بُت فروشی کے عوض بُت شکِنی کیوں کرتی؟ ’’ آصف زردؔاری، / نوازؔ شریف ؟‘‘ کشمیر ؔکے "Champion" ذوالفقار علی بھٹو کے’’ روحانی فرزند‘‘ کہلانے والے آصف علی زرداری نے 9 ستمبر 2008ء کو ’’ منصبِ صدارت‘‘ سنبھالا تو خُود کلامی ؔکرتے ہُوئے کہا کہ ’’ کیوں نہ ہم 30 سال کے لئے مسئلہ کشمیر کو "Freeze" ( منجمد) کردیں؟۔ اس مقصد کے لئے صدر زرداری نے امیر جمعیت عُلماء اسلام ( فضل اُلرحمن گروپ) کو ’’ کشمیر کمیٹی ‘‘ کا چیئرمین مقرر کردِیا۔ بعد ازاں جون 2013ء کو ’’ کشمیری نژاد ‘‘ میاں نواز شریف نے تیسری بار وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو اُنہوں نے بھی فضل اُلرحمن صاحب کو ’’چیئرمین کشمیر کمیٹی ‘‘ بنائے رکھا اور 26 مئی 2014ء کو جب شری نریندر مودی نے پہلی بار وزارتِ عظمیٰ کا حلف اُٹھایا تو وہ دِلّی پہنچ گئے۔ معزز قارئین!۔ 26 مئی کی رات معراجِ رسولؐ کی رات تھی جو وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ گزاری ۔ دوسرے روز میڈیا پر خبر آئی کہ ’’ وزیراعظم مودی نے وزیراعظم پاکستان کو "Man of the Peace" (مردِ امن) کا خطاب دِیا ہے ‘‘۔ مودی جی نے میاں نواز شریف کی والدہ محترمہ شمیم اختر ( آپی جی ) کے لئے شال کا تحفہ بھجوایا ۔ وطن واپس آکر وزیراعظم نواز شریف نے بھی مودی جی کی ماتا جی کے لئے سفید ساڑھی کا تحفہ ۔ 25 دسمبر 2015ء کو قائداعظمؒ اور اپنی سالگرہ کے موقع پر جاتی عُمراء میں وزیراعظم نواز شریف کی نواسی ( مریم نواز کی بیٹی) مہر اُلنساء کی رسم حنا کی تقریب میں اپنے لائو لشکر سمیت بھارتی وزیراعظم نریندر مودی وہاں پہنچ گئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے مودی جی کو اپنی والدہ محترمہ ( آپی جی) بھائی (وزیراعلیٰ پنجاب ) میاں شہباز شریف ، دونوں بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز سے ملوایا۔ ’’ آپی جی‘‘ نے بھارتی اور پاکستانی وزرائے اعظم سے کہا کہ ’’ مل کر رہو گے تو، خُوش رہو گے ‘‘ ۔ مودی جی نے بڑی سعادت مندی سے کہا کہ ’’ ماتا جی! ہم اکٹھے ہی ہیں ‘‘۔ اِس پر 27 دسمبر 2015ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ مودی نواز ، نکلا، محمد نواز بھی‘‘!۔ ’’ شاعرِ سیاست ‘‘ کے تین شعر یوں تھے … دْکھ بانٹے کچھ غریبوں کے ، پڑھ لی نماز بھی! مہر اْلنساء کی رسمِ حِنا کا جواز بھی! …O… شردھا سے پیش کردِیا حسن ؔاور حسین ؔکو! مصروفِ کاراْن کا چچا ، شاہباز ؔبھی! …O… مَیں برتھ ڈے پہ قائداعظمؒ کی کیا کہوں؟ مودی ؔنواز نکلا، محمد نواز ؔبھی ’’ محمود و ایاز کے دسترخوان؟‘‘ سُلطان محمود غزنوی کے غُلام خاص ملک ایازؔ کی زُلفیں بہت حسین تھیں ۔ وہ اپنے آقا کا مطیع اور تابع تھا اور سُلطان محمود اُس سے بہت محبت کرتا تھا۔ علاّمہ اقبال ؒ کی نظم شکوہؔ کے دو شعر ہیں … آگیا عین لڑائی میں اگر وقتِ نماز! قبلہ رُو ہو کے زمیں بوس ہُوئی قوم ِحجاز! …O… نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندۂ نواز! ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمودؔ و ایازؔ! معزز قارئین!۔ اِس پر مَیں نے اپنے کالم میں کئی بار لکھا کہ ’’ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں وہ نظام کب قائم ہوگا کہ جب محمود ؔ( اُمرائ) اور ایاز ؔ ( غُربائ) کم از کم عیدین پر ہی ایک قسم کا یا ایک دستر خوان پر کھانا کھا سکیں گے؟۔ ’’محمود غزنوی / بَیت اُلمال؟‘‘ نامور مؤرخ محمد قاسم فرشتہ کی تصنیف ’’ تاریخ فرشتہ ‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’ اپنے انتقال سے کچھ دِن پہلے سُلطان محمود غزنوی نے ’’ بیت اُلمال‘‘ کے انچارج کو حکم دِیا کہ ’’ بیت اُلمال سے سارا سونا چاندی، ہیرے جواہرات اور قیمتی نوادرات نکلوا کر محل کے صحن میں ڈھیر کرا دو !‘‘۔ حکم کی تعمیل کی گئی ۔ محمود غزنوی اپنی عمر بھر کی کمائی ( مالِ غنیمت ) کو دیکھ کر بڑی دیر تک دھاڑیں مار مار کر روتا رہا اور پھر اُس کے حکم سے ساری دولت بیت اُلمال میں جمع کرا دِی گئی‘‘۔ کسی بھی تاریخ میں نہیں لکھا گیا کہ ’’ سُلطان محمود غزنوی نے بیت اُلمال کو اپنایا اپنے ’’ اہل بَیت‘‘ (خاندان کے لوگوں ) کا مال بنا لِیا تھا‘‘ ۔ معزز قارئین!۔ پرسوں (29 اگست کو ) جب ’’ بیلسٹک میزائل غزنوی ‘‘ کا کامیاب تجربہ ہُوا اور کل جمعتہ اُلمبارک ( 30 اگست کو ) جب پوری قوم بڑے جوش و خروش سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی تھی تو کرپشن کے مختلف مقدمات میں ملوث سابق صدر آصف علی زرداری پولیس کی حراست میں اسلام آباد کے "P.I.M.S" ہسپتال میں زیر علاج تھے اور سابق ( نااہل وزیراعظم ) میاں نواز شریف جیل میں ۔ کوئی نہیں جانتا کہ ’’ قیامت کے روز اِن دونوں ’’ قائدین‘‘ کو کیا سزا ملے گی؟ لیکن، دُنیا میں جو کچھ اُن کے ساتھ ہو رہا ہے ، کیا اُسے کافی سمجھ لِیا جائے ؟ ۔بہرحال جمعتہ اُلمبارک سے پہلے پوری قوم کو بیلسٹک ؔمیزائل غزنویؔ مُبارک!۔