اسلامیان جموںو کشمیر کے مطالبہ آزادی ،حق وانصاف ،معاملہ فہمی اور حقیقت کے ادراک پر مبنی ہے،جس کے باعث ان کی کامیابی یقینی ہے چاہے کتنے ہی مزیدعہدستم انہیں دیکھنے پڑیں۔کشمیری مسلمانوں کے بچوں کے قتل کے ذمہ دارقابض بھارتی فوجی افسریااہلکارکبھی کورٹ کچہری کی حراست میں آبھی گیا تو یوں نکل گیا جیسے کوئی کنج عافیت سے سیر گل کو نکل جاتا ہے۔کیونکہ مودی کے فسطائی عہدحکومت کاظلم وستم قابو سے باہر ،بے مہاراوربے نکیل ہے۔ مودی کے فسطائی عہدحکومت میںدراصل ساراراج تاج آر ایس ایس کررہی ہے اوراسے اپنے ساتھ جڑی تمام انتہاپسندہندوسنگھٹنوں کی حمایت حاصل ہے،اس حمایت نے مودی کو مثال پاگل ہاتھی بنادیاہے،جب بھاشن دے رہا ہوتاہے تو ہاہا کار اور ہنگامہ مچ جاتاہے۔آر ایس ایس اوراسے جڑے تمام انتہاپسندہندوسنگھٹن سمجھ رہے ہیںکہ واقعی پہلی بار بھارت میں ہندو راج قائم ہوا ہے اور مودی ان کا ایسا ہیرو ہے جسکی قیادت میں بالآخر ہندومت کو دیگر اقوام پر انفرادی برتری حاصل ہو گی ۔اس زعم کے باعث مودی کی فسطائیت ظلم و ناانصافی کی تمام حدوں کو پار کر چکی ہے بلکہ وہ پوری طرح بھارت کو تسخیرکرچکی ہے، کئی بھارتی ریاستوں کے تازہ ترین انتخابات اسکی گواہی دے رہے ہیں ۔مودی کے فسطائی عہدحکومت میںکسی اخلاق،کسی ضابطہ اورکسی انسانیت کی پاسداری نام کی کوئی چیزموجود نہیں ہے، اخلاقی ضابطوں پر عمل اس کے سامنے کھیل تماشہ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔ جس کے باعث متنازع ریاست جموںوکشمیرسے لیکر بھارت کی تمام ریاستوں کے مسلمانوں کے پیچ وتاب میںمذیدسختی آچکی ہے۔ مودی کے فسطائی عہدحکومت میںمتنازع جموںوکشمیرسے متعلق جو مسلم کش اورانسانیت سوز اقدامات اٹھائے گئے ہیںان میں’’ روشنی ایکٹ کی منسوخی‘‘ بھی ایک ہے ۔ روشنی ایکٹ کی آڑ میں جموں ڈویژن میں مسلمان گجراوربکروال طبقے کوجان بوجھ کر بے خانماں بنایاجارہاہے۔ جموں ڈویژن میں رہائش پذیر مسلمان گجراوربکروال برادریوں کو بے گھر کرنے کے لئے روشنی ایکٹ کو منسوخ کردیاگیا۔روشنی ایکٹ کو ختم کرنے کے بعد مال مویشی پالنے والے مسلمان گجر اور بکر والوں کیلئے زمین سکڑ رہی ہے۔ مودی اینڈکمپنی سمجھ رہی ہے کہ اس کے ذریعے زیادہ تر مسلم برادریوں کو ہندو اکثریتی جموں ڈویژن میں ملکیت کے حقوق مل گئے ہیں۔ واضح رہے کہ مودی کے فسطائی عہد حکومت میںجموں کے خانہ بدوش مسلمان گجر اور بکروالوں پر تشدد ،جموں سے بے دخلی اور ان کی عزتوں پرحملوں کا سامنا ہے۔ دوسال قبل ایک خوفناک اوروحشیانہ واقعہ جوجموں ڈویژن کے کٹھوعہ ضلع میں ایک معصوم مسلمان بچی کے ساتھ پیش آیاتھاوہ بھی ایک مسلم گھرانے بکروال کنبے کی آٹھ سالہ قرہ العین تھی۔ بہرکیف! مودی کے فسطائی عہدحکومت میں جموں ڈویژن میں مسلمان گجراوربکروالوں کے حوالے سے زمینی حقوق چھیننے سے مقبوضہ علاقے میں مسلمانوںکو 1947ء یاددلایاجارہاہے کہ جب جموں میں انہیں بے دریغ قتل کیاگیااوران کااس علاقے سے صفایاکیاگیا۔روشنی ایکٹ کی آڑ میں اٹھائے جارہے اقدام سے جموں کے مسلمانوں میں عدم تحفظ کے احساس کو بڑھاوامل رہاہے اور وہ 1947ء کوایک بارپھرعین الیقین کے ساتھ محسوس کررہے تھے۔جموں کے مسلمان مکین سمجھتے ہیںکہ آرٹیکل 370 کے خاتمے نے’’ آئی او جے کے‘‘ اور پورے ہندوستان میں مسلم مخالف بیان بازی کو مزید تقویت بخشی ہے کیونکہ’’ آئی او او جے کے‘‘ میں ہر مسلمان’’ ہندوتوا ‘‘پالیسی کا ہدف ہے اورہر کشمیری مسلمان کو اپنی سرزمین میں بے گھر کرنا آر ایس ایس-بی جے پی کا خواب۔ مودی کی زیرقیادت ہندوستانی فرقہ وارانہ حکومت آئی او او جے کے کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے اور اسے اقلیت میں بدلنے کے لئے ہر حربہ استعمال کررہی ہے۔ واضح رہے کہ جموں ڈویژن سے مسلمانوں کوبے دخل کرنے کے لئے صوبائی کمشنر جموں کا کہناہے کہ پونچھ ، راجوری اور جموں اضلاع میںخانہ بدوش گجراوربکروال طبقے نے 3758 کنال سرکار ی اراضی پرقبضہ جمایاہواہے ۔ اعداد و شمار میںدعوی کیا گیاہے کہ ضلع پونچھ کی تحصیل حویلی کے گائوں دیگوار ملڈیلیان میں 102مسلم برادری گجراوربکروال کنبوںنے محکمہ مال کے ریکارڈ میں قلم زنی کر کے684کنال سرکاری اراضی درج کرکے اس پر قبضہ کیا ۔اسی طرح راجوری ضلع کی تھانہ منڈی تحصیل کے دیہات راجدھانی ، بنگائی ، کوٹے ، پلن گرہ ، شاہدراہ، دارا ، نیلی ، ڈھوک ، بھٹیلی ، سمسمت،ڈوڈہ سن پائیں، ، الال ، تھانہ ، کیروٹ ، خانیال کوٹے ، منگوتا، بہروٹ ، خابلن،پال گڑھ، نیروجل میں 96 کنبوںنے 714کنال ریاستی اراضی پر قبضہ کیا ہے۔جبکہ راجوری ضلع کے مانجاکوٹ میں 54کنبوںنے 496کنال سرکاری اراضی پر قبضہ کررکھاہے۔ یہ بھی دعویٰ کیاگیاہے کہ جموں ضلع کے جوریاں علاقے میں 400 مسلم برادری گجراوربکروال کنبوںنے 1864کنال سرکاری اراضی پر قبضہ کررکھاہے۔ادھمپور میں 6592کنال سرکاری اراضی پر 1008مسلم برادری گجراوربکروال کنبوں نے قبضہ کیاہوا ہے۔ ادھمپور ضلع کی تحصیل چنینی میں 6215کنال اراضی پر 959مسلم برادری گجراوربکروال کنبوںنے قبضہ کررکھاہے۔ کہاگیاہے کہ جموں کے دیہاتوں میں بھی مسلم برادری گجراوربکروال کنبوںنے600سے زائد کنال سرکاری اراضی پر قبضہ جمایاہے ،جن میں مڈا ، کیتھر جاگیر ، بشت ، دھر شیو گڑھ ، کوہسار ، گاشنڈ ، گشند ، کوسر ، ستالٹا ، بنت ، چاٹ، تندھر ، منڈلوٹ ،کد ، بین ،سدمہادیو ، بائن ، بچل ، منتالی ، گھمالی ، کھروا ، ہریدوار ، کھروا ، کٹوالٹ شامل ہیں۔ جبکہ ودھمپور ضلع کے لٹی ماروتھی کے علاقے میں ، روشنی مقدمات کے تحت رکھی گئی 377کنال اراضی پر 49مسلم برادری گجر اور بکروال کنبوںنے قبضہ کررکھا ہے۔مودی کے فسطائی عہدحکومت میںایک طرف آسام اوربھارتی ریاستوں میں مسلمانوں کوگھس بیٹھیے کہہ کربھارت سے نکال باہرکرنے کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہیںدوسری طرف جموں کے مسلمانوں پرزمین تنگ کی جارہی ہے اس جبرکے سلسلے کے پہلے مرحلے پرجموں کے گجراوربکروال طبقہ پریشان حال ہے انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتاوہ کریں توکیا،جائیں توکہاں جائیں۔