اقوام متحدہ جنرل سیکریٹری انٹونیو گوترس 16فروری اتوار کو تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔انکے دورے کامقصدپاکستان کوافغان مہاجرین کی خدمت پر خراج تحسین پیش کرناتھا ۔جنرل سیکریٹری کے دورہ اسلام آبادکے دورے کے موقع پرسری نگرسے مظلوم کشمیریوں کی طرف سے ان کے نام خط لکھاگیاجوضروران تک پہنچ جائے گا۔اس مکتوب میں مقبوضہ کشمیرمیں ہورہی انسانی حقوق کی پامالیوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دے کرکہا گیا ہے کہ جناب سیکریٹری جنرل کشمیری حل چاہتے ہیںاوربس ۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے، کشمیری آپ کی توجہ اس کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں۔خط میں کہا گیا کہ بھارت نے مذاکرات سے انکار کرکے نہ صرف کشمیر بلکہ خطے کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے، لہذا ہم اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ مکتوب میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کولکھاگیاکہ ہم آپ کی توجہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں ان پامالیوں کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی ایک حالیہ رپورٹ میں صراحت سے بیان کیا گیا ہے اور بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری کی اس معاملے پر حیران کن خاموشی نے ہندوستانی فورسز کو بغیر کسی جوابدہی کے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی شہ بخشی ہے۔ خط میں لکھا کہ بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں (CASO )کی آڑ میں کشمیری عوام پر تشدد اور سختی کے ساتھ ساتھ خونین آپریشن کے دوران عوام کی جان اورانکی املاک کو تباہ کرنا ایک مسلسل عمل بن گیا ہے، جس کے باعث مقبوضہ کشمیر میں جنگ جیسی صورتحال ہے ۔ خط میں کہا گیا کہ عالمی عدم توجہ اور بھارتی قابض فوج کو قانونی استثنیٰ نے کشمیری عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کشمیری گرفتاریوں، قید، تشدد اور قتل و غارت کا نشانہ بن رہے ہیں اوربھارتی قابض فوج نہتے کشمیریوں کے خلاف بلٹ اور پیلٹ کا اندھا دھند استعمال کررہی ہے اور اب تک 16 ہزار سے زائد کشمیریوں کو پیلٹ کا نشانہ بنایا جاچکا ہے، جن میں سے سینکڑوں مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوگئے ہیں، نابینا ہونے والوں میں 14 فیصد کی عمر 15 سال سے کم ہے۔اقوام متحدہ سربراہ کو لکھے گئے خط میں لکھا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان جغرافیائی حدود کا تنازع نہیں بلکہ یہ کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ عوام کو ان کابنیادی حق دینے کا مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہمیں سنا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ طے شدہ فریم ورک کے تحت حل ہو اور سیکریٹری جنرل بھارتی قیادت سے بات کے دوران کشمیریوں کی آہ بکااورانکی چیخ پکار کو مد نظر رکھیں۔مزید یہ کہ اقوام متحدہ انٹونیو گوترس کودہلی کے بجائے مقبوضہ کشمیرآجاناچاہئے تھاتاکہ وہ بچشم خودکشمیریوں کی صورتحال دیکھ سکیں۔ المیہ یہ ہے کہ مشرقی تیمور اورجنوبی سوڈان کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ریفرنڈیم کا حق دینے والے کشمیر اور فلسطین کو اسی ادارے کے تحت دئیے گئے حق پر عملدر آمد کے مرحلے کو شرمناک طریقے سے نظراندازکر رہے ہیں۔ امریکہ اور بعض دوسری طاقتیںاس سازش میںشریک ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی بجائے کسی تہہ خانے کی نظر کر دیا جائے ۔ اس کے لئے امریکی سر پرستی میں ٹریک ٹو ڈپلومیسی کا سلسلہ کئی برس سے جاری رہا اور ایسے ممکنہ طریقوں پر غور کیا گیا جن پر عمل کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا معاملہ گول کر دیا جائے۔مشرقی تیمور اورجنوبی سوڈان میں ریفرنڈم کشمیراورفلسطین کے لئے سازش ،دیوار برلن کی ٹوٹ پھوٹ میں دلچسپی اور دیوار برہمن کے دوام کے لئے حیلے بہانے ‘ تیل کے کنوئوں کے لئے طاقت اور انسانی خون کے لئے مصلحت‘‘ اقوام متحدہ اور امریکیوں کا دوہرا معیار ہر مسلمانوں میں ا مریکہ اور اقوام متحدہ کے خلاف رد عمل پیدا کر رہا ہے۔ بلکہ اقوام متحدہ کی (Credibility) بھی ختم ہوتی جا رہی ہے اور مسلمانوں کا اس ادارے پر اعتماد اٹھتا جا رہا ہے کیونکہ یہ ادارہ محض امریکی مقاصد کو آگے بڑھانے کے سوا کسی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا۔ اسی دوہرے معیارکے باعث مغرب اور مسلمان ہر جگہ متصادم نظر آتے ہیں۔ خیال رہے کہ کئی مرتبہ ا قوام متحدہ کی طرف سے کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق رپورٹس جاری کی گئیں۔ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے عام کشمیریوں کے خلاف طاقت کا بے جا استعمال کیا جا رہا ہے اور بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ اقوام متحدہ نے کشمیرپرجون 2018ء میں بالخصوص ایک رپورٹ شائع کردی ہے جس میں پوری تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے2016ء کی ایجی ٹیشن کے دوران 145 عام شہری شہیدکر دیئے ۔ رپورٹ کے مطابق، 2016 میں شروع ہونے والے مظاہروں کے رد عمل میں بھارتی فورسز نے طاقت کا بے جااوربے تحاشا استعمال کیا جو کشمیریوں کی شہادتوں اور بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو زخمی کرنے کی وجہ بنا۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے اس حوالے سے جموں اور کشمیر میں بھارتی فوج کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی نہ ہونے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ 1990 ء میں بنایا گیا وہ قوانین ہیں جو ایسے اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری برائے انسانی حقوق جناب زید رعد الحسین نے ہیومن رائٹس کونسل سے کہا ہے کہ وہ تمام طرح کی خلاف ورزیوں کے خلاف ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے۔اپنے بیان میں زید رعد الحسین نے ہیومن رائٹس کونسل سے کہا کہ وہ تمام طرح کی خلاف ورزیوں کے خلاف ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے۔ ہیومن رائٹس کونسل کا تین ہفتے دورانیے کا اجلاس جنیوا میں جاری رہااوراس کاآغاز پیر 11 جون2018 ء کو ہوا تھا۔ زید رعد الحسین نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ وادی کشمیر اور جموں کے علاقے میں مبینہ اجتماعی قبروں کی بھی تحقیقات کی جائیں۔