تجزیہ:سید انور محمود جناب وزیر اعظم! پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز 70 ہزار سے تجاوز کر گئے ، ایک ماہ میں 50 ہزار کیسز کا اضافہ ہوا، مارچ میں صرف 2 ہزار، اپریل میں 16 ہزار کیسز تھے اور پھر کسی دھماکے کی طرح مئی میں 50 ہزار نئے کیسز آگئے ، ان میں سے بھی تقریباً 30 ہزار صرف آخری دس دنوں میں رپورٹ ہوئے ، بعض افراد کی طرف سے کئی گئی پیش گوئی بدقسمتی سے درست ہوگئی، یہ سب اس لئے ہوا کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد اب تک سمجھتی ہے کہ کورونا کوئی چال یا سازش ہے ، کئی افراد سمجھتے ہیں کہ یہ سب بیرونی فنڈز حاصل کرنے کیلئے کیا جارہا ہے ، یہ میں نے عام دکانوں اور کام کرنے والے مقامات پر لوگوں سے سنا ہے ، میں ذاتی طور پر وبا سے نمٹتے ہوئے غریبوں سے پیار اور ان کا احساس کرنے والے آپ کے طرز عمل کا حامی ہوں اور جانوں کو بچانے اور روزگار کے درمیان اعتدال قائم کرنے کے حوالے سے لکھ بھی چکا ہوں، تاہم جناب وزیر اعظم آج کورونا وائرس نے تین ماہ کے دوران وبا کو کنٹرول کرنے کیلئے دی جانے والی سہولتوں اور تمام جدوجہد کو سبوتاژ کردیا۔ اب وہ دن آگیا ہے کہ آپ قوم کو بتائیں کہ آپ نے ہمارے درمیان موجود غریبوں کیلئے جنگ لڑی لیکن بدقسمتی سے سب نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا، لہذا اب ضرورت ہے کہ کاروبار اور نقل و حرکت میں دی گئی آسانی پر نظر ثانی کی جائے اور سخت نظم و ضبط کو نافذ کردیا جائے ، اگر ہم نے آج اپنے تمام اختلافات کو نہ بھلایا اور وبا کا سامنا کرتے ہوئے کراچی سے خیبر تک اکٹھے ہوکر کام نہ کیا تو ہم شدید نقصان اٹھائیں گے ، اس صورت میں ہم انتہائی تیزی سے پھیلنے والے وائرس کو کنٹرول کرنے کے قابل نہیں رہیں گے ، اب پی ٹی آئی یا مسلم لیگ ن یا پی پی پی نہیں بلکہ ہم سب کی بات کرنے کاوقت آگیا ۔ جناب وزیر اعظم، آپ اس بدنظمی کی شکار اور شک میں پڑی قوم کو ایک لڑی میں پرو سکتے ہیں، کیونکہ آپ ہی اس وقت قوم کے کپتان ہیں۔ قدرت نے آپ کو اس کڑی آزمائش کے وقت میں عظیم قیادت فراہم کرنے کا موقع فراہم کیا ہے ، کیا ہوا، کیسے ہوا اور کیسے ہونا چاہیے تھا، اس حوالے سے صرف آپ کو یاد رکھا جائے گا، اس قومی چیلنج کے حوالے سے نواز شریف نہ ہی زرداری یا بلاول کو تو مراد علی شاہ سے بھی کم یاد رکھا جائے گا۔ یہ سب آپ کرینگے ، آپ کے پاس پاکستان کیلئے کچھ کرنے کے حوالے سے داؤ پر لگانے کیلئے سب سے زیادہ ہے ، آپ اور قوم کی یہ خوش قسمتی ہے کہ فوجی قیادت وبا سے نمٹنے کی کوششوں میں بالخصوص اوردیگر معاملات میں بالعموم آپ کے ساتھ ہے ، آپ ہی تیزی سے پنچے گاڑھنے والی وبا کے حوالے سے این سی او سی کے اجلاس کی سربراہی کر رہے ہیں، یہ یاد رہے کہ کل مورخ صرف اور صرف آپ کا نام ذکر کرے گا، مجھے معلوم ہے آپ کبھی دوسرے نمبر پر رہے اور نہ کبھی نیچے جانا پسند کریں گے ، ایک چیمپئن کو ایک چیمپئن رہنا چاہئے ، از راہ کرم آج کی این سی او سی کے جلاس کے اختتام پر ہمیں اپنی چیمپئن والی جھلک دکھائیے ، کچھ دیر کیلئے فردوس شمیم اور دوسروں کو خاموش رہنے کا کہیے ، مرتضی وہاب اور سعید غنی جیسے افراد بھی خاموش ہوجائیں گے ، اس عالمی وبا کے دور میں ملک کی قیادت کرتے ہوئے چینی اور گندم کے معاملات کو ثانوی ترجیحات میں شامل کر نا ہوگا، اس وبا کے دور میں امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک معاشی طور پر بری طرح متاثر ہوگئے ہیں تو سوچنا ہوگا کہ پاکستان جیسے ملکوں میں اس وبا کے کیا نتائج نکلیں گے ، ہماری دعائیں آپ اور این سی او سی اور این ڈی ایم اے کی ٹیموں کے ساتھ ہیں، ہم پورے پاکستان میں کام کرنے والے ہزاروں ہیلتھ ورکرز کیلئے بھی دعا گو ہیں جن کو اس وقت اپنے ہی ہم وطنوں کے غیر ذمہ دارانہ رویوں کے باعث پیدا ہونے والے غیر ضروری دباؤ میں کام کرنا پڑ رہا ہے ۔