ملتان(وقائع نگار) موجودہ حکومت کی پاور سیکٹر میں مزید ناکامیاں سامنے آگئی ہیں،آڈیٹر جنرل نے پاور سیکٹر کی 480ارب کی ادائیگیاں غیر قانونی قراردیدیں ، پانچ سال میں ایک ہزار ارب روپے سے زائد قرضوں کے حصول نے کارکردگی کا پول کھول دیا ہے ، قرضوں کی ادائیگی اور سیٹلمنٹ کے لیے بنائی گئی پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بھی قرضوں کے حصول میں مصروف رہی، حکومت نے جون 2013ء میں 480 ارب روپے کے قرضوں اور واجب الادا رقوم کی ادائیگی کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، تاہم آڈٹ کیلئے دستاویزات فراہم نہ کرنے اور قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے 480 ارب روپے کی ادائیگیوں کو غیر قانونی قرار دے دیا ،حکومت کی آئینی مدت کے ختم ہونے میں تین روز باقی رہ گئے ہیں ،انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) اور بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی بھی نہیں کی جا سکی ،آئی پی پیز اور پی ایس او کے دیوالیہ ہونے کے خدشات و خطرات پیدا ہو گئے ہیں، مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک سے بجلی بحران کے خاتمے کا دعویٰ کیا تھا ،حکومت نے 11400 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل کرنے کا دعویٰ کیا لیکن قرضوں کا اتنا پہاڑ کھڑا کر دیا ہے کہ بجلی صارفین اور آئندہ حکومتوں کو اس کی ادائیگی کیلئے برسوں درکار ہوں گے ۔