بنوں؍راولپنڈی(نمائندہ 92نیوز؍صباح نیوز)جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا کے قریب آپریشن ردالفساد کے تحت کارروائی کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز نے 6دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 2 اہلکار بھی شہید ہوگئے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق سکیورٹی فورسز نے آئی ڈی پیز کے بھیس میں چند دہشتگردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر گائوں اسپینا میلہ میں کارروائی کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک ہوئے ، جن میں مقامی عمائدین کے قتل میں ملوث انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی شامل ہیں۔ترجمان کے مطابق دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں حوالدار رزاق خان اورحوالدار ممتاز حسین بھی شہید ہوئے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک دہشت گردوں سے ہتھیار اور مواصلاتی آلات بھی برآمد ہوئے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے ۔علاوہ ازیں ڈیرہ مراد جمالی میں پولیس موبائل کے قریب دھماکے میں ڈی ایس پی،3 اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہو گئے ۔بم سائیکل میں نصب تھا۔دوسری جانب کالعدم دہشتگرد تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے اپنے سربراہ ملا فضل اﷲ کی امریکی حملے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے نور ولی محسود کو تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے ۔ملا فضل اﷲ 13 جون کو امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بنے تھے ۔ افغان اور پاکستانی حکام ان کی ہلاکت کا دعوی کر رہے تھے جس کی تصدیق طالبان نے سنیچر کو ایک بیان میں کی ہے ۔بیان کے مطابق تنظیم کی رہبری شوریٰ نے کثرت رائے سے مفتی نورولی محسود کو تحریک طالبان پاکستان کا مرکزی امیر اور مفتی مزاحم المعروف مفتی حفظہ اﷲ کو نائب امیر مقرر کیا ہے ۔نور ولی محسود جنوبی وزیرستان کے علاقے تیارزہ میں پیدا ہوئے اور وہ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور کراچی کے مختلف مدارس میں زیر تعلیم رہ چکے ہیں۔ 2014 میں امریکی ڈرون نے جنوبی وزیرستان کے علاقے سروکئی میں نور ولی محسود کے ایک ٹھکانے کو بھی نشانہ بنایا تھا تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے اور 8 طالبان مارے گئے تھے ۔نومنتخب امیر مفتی نور ولی محسود نے حال ہی میں 690 صفحات پر مبنی ’’انقلاب محسود، ساؤتھ وزیرستان - فرنگی راج سے امریکی سامراج تک‘‘ نامی ایک تفصیلی کتاب لکھی تھی۔اس کتاب میں پہلی مرتبہ تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو پر کارساز، کراچی اور راولپنڈی میں حملوں کی بھی ذمہ داری قبول کی گئی۔کتاب میں مفتی نور ولی نے اعتراف کیا تھا کہ طالبان گروہ اور تنظیمیں ماضی میں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے تحریک ہی کی چھتری تلے ڈاکہ زنی، بھتہ خوری، اجرتی قتال جیسی کارروائیوں میں ملوث رہیں۔