مکرمی ! فطرت کے ان گنت نظاروں سے سجی دھرتی کو انسانوں نے روندنے اور اپنے مفادات کے درختوں پرندوں کا صفایا کرنے کی کسر نہ چھوڑی گذشتہ دو دہائیوں تک جس قدر دھرتی درختوں پرندوں سے سجی ہوئی تھی اس کے حسن کو چھین لیا گیا ہے قدرت کی ان نعمتوں کو اپنے ہا تھوں سے ملیا میٹ کیا گیا نہروں کے کناروں سمیت دیہاتوں میں بیر ون ٹالیاں کیکر بوہڑ پیپل سمیت مختلف اقسام کے درخت پودوں کی بہار یں اور جنگلی بیر پیلوں مفت میں کھانے کو ملتی تھیں اور رنگا رنگ جنگلی پرندوں کی چہک مہک اور جنگلی جانوروں کی آوازیں سنائی دیتی تھیں مگر اب نہیں انسانوں نے یہ بھی نہ سوچا دھرتی کا ماحول کس قدر آلودگی کا شکار ہو گا جو انسانوں کی زندگیوںکے لئے بھی خطر ہ کا الا رم ہو گا وہی ہوا جس کی فکر تک نہ تھی ضرورت تو اس بات کی ہے پنجروں میں قید پرندوں اور جنگلی جانوروں کو آزاد کرایا جائے اور جنگلی حیات کی بحالی کیلئے ان کی افزائش اور دیکھ بھال پر توجہ دی جائے پی ای سی اے وآرڈنینس پر عمل درآمد کرایا جائے پرندے جنگلی جانور جنگلی حیات کا حسن ہیں اس حسن کا تحفظ دیکھ بھال بھی حکومت کا فرض ہے اور پاکستان کے عوام کو بھی چاہے پنجروں قید جنگلی حیات کو آزاد کرنے کیلئے کردار کرنا چاہیے پاکستان میں بھی ان گنت طوطے بٹیر تیتر چکور اور رنگا رنگ دیگر پرندے اور جنگلی جانور قید ہیں ان کا قصور کیا ہے دھرتی کا حسن چھینے میں انسان کا بڑاکردار ہے ۔ ( علی حسن محلہ فاروق آباد )